تحریک انصاف کے بانی کی جانب سے اپنی جماعت کے ذریعے اپنی رہائی کیلئے حکومت پر ہر قسم کے دباؤ ڈالنے میں ناکامی اور ابھی حال ہی میں فائنل کال کے نام پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر دھاوا بول کر افر تفری پھیلانے کے بعد اب تازہ اور نیا بیانیہ”سول نافرمانی” کی صورت میںملک پرمسلط کرنی کی جوخبریں گردش کر رہی ہیں اس پر سنجیدہ فکر حلقے تشویش کا اظہار کر ہی رہے ہیں مگر خود تحریک انصاف کے اندر بھی اپنے بانی چیئرمین کی اس حکمت عملی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کو قابل عمل قرار دینے میں پس و پیش کا شکار دکھائی دیتے ہیں ،پارٹی قیادت نے اس حوالے سے بعض پارٹی حلقوں کی جانب سے بانی چیئرمین کی اس سوچ کو میڈیا کے ذریعے سامنے لانے پر اپنے رد عمل میں واضح کیا ہے کہ سابق چیئرمین جن پر اب سب سے اہم مقدمے میں بھی فرد جرم عاید کر دیا گیا ہے اور جو ابھی تک مختلف مقدمات میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنی رہائی کیلئے ہر کوشش کو بروئے کار لاتے ہوئے وفاق پر کئی بار دھاوابلوا چکے ہیں مگر پارٹی کی اس سلسلے میں کوئی بھی حکمت عملی کامیابی سے ہمکنار ہونے کی بجائے بدترین ناکامیوں پر منتج ہو چکی ہے اور گزشتہ چند روز کے دوران پہلے یعنی فائنل کال کی ناکامی کے بعد” آخری پتا” کھیلنے کی خبریں پھیلائی گئیں اور پھر اس سے بھی یوٹرن لیتے ہوئے ”سول نافرمانی ” کے حوالے سے اطلاعات میڈیا پر لائی گئیں ،تاہم ایک جانب پارٹی قیادت نے اس” منصوبے ” کو ناقابل عمل قرار دیکر واضح کر دیا ہے کہ پارٹی کے رہنماء ایسا نہیں کر پائیں گے کیونکہ بطور رکن پارلیمنٹ سول نافرمانی تحریک میں حصہ لینے سے وہ نااہل ہو جائیں گے، پارٹی کے اندر یہ سوچ بھی مبینہ طور پر گردش کر رہی ہے کہ 24 نومبر کی آخری کال بھی پارٹی قیادت سے مشاورت کے بغیر دی گئی جس پر متعدد سینئر رہنما ناراض تھے اور اب سول نافرمانی کی کال بھی ناقابل عمل ہے، ادھر دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سول نافرمانی کے حوالے سے سامنے آنیوالی خبروں کی تصدیق سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا ،تاہم انہوں نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ محمود غزنوی کی طرح حملے کریں گے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ سول نافرمانی کے مبینہ فیصلے پر بھی پارٹی کے اندر اختلافات موجود ہیں اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیان کی تردید پارٹی قیادت خود کر رہی ہے، یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ تحریک انصاف کے بانی نے چند برس پہلے بھی سول نافرمانی کی نہ صرف دھمکی دی تھی اور خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی رقوم قانونی طریقے سے اپنے عزیزوں، رشتہ داروں کو بھیجنے کی بجائے حوالہ ہنڈی کے ذریعے ارسال کریں، ملک کے اندر عوام کو اکساتے ہوئے یوٹیلٹی بلز جمع نہ کرانے پر زور دیا تھا، جبکہ خود بانی تحریک اور پارٹی رہنماؤں نے یوٹیلٹی بلز جمع کرا کر اپنے ہی بیان کی نفی کر دی تھی، اسی طرح اور بھی نافرمانیوں کیلئے عوام کو آمادہ کرتے رہے مگر خود ” نافرمانی” سے بچتے ہوئے قانون شکنی کی ذرہ برابر کوشش نہیں کی، ان کی ” ہدایات” پرجن لوگوں نے عمل کیا انہیں ان کے نتائج بھی بھگتنا پڑے یعنی بلوں پر جرمانہ بھی ادا کرنا پڑا اور بعض کے گھروں میں بجلی اور گیس کے کنکشنز بھی منقطع ہوئے جس کی بحالی پر مزید جرمانے بھرنے پڑے، تب سے اب تک پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے اور اقتدار سنبھالتے ہی موصوف جس طرح آئی ایم ایف کے پاس جا کر منت ترلے کرتے رہے اور اپنے” بلند و بانگ” دعوے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بجائے خودکشی کو ترجیح دوں گا، یوں ملک پر اپنے تقریبا ًچار سالہ دور اقتدار میں مزید اتنے قرضے لاد دئیے جو سابقہ حکومتوں کے 75 سال کے دوران حاصل کردہ قرضوں سے بھی کہیں زیادہ تھے اور پھر آئینی طور پر اقتدار سے محروم ہو جانے کے خطرات کو بھانپ کر آئی ایم ایف کیساتھ کئے جانیوالے معاہدوں کو یکطرفہ طور پر ختم کر کے ملک کو شدید مالی مشکلات کے بھنور میں دھکیلا اور ڈیفالٹ کی تلوار معیشت پر لٹکا کر ملکی مفادات کو داؤ پر لگا دیا، اب ایک بار پھر صرف ذاتی مفادات کی خاطر فائنل کال کے بعد سول نافرمانی کا منصوبہ سامنے لانے کی باتیں کی جا رہی ہیں ،حالانکہ اب عوام خصوصاً سمندر پار پاکستانی ان کے جھانسے میں دوبارہ آنے کیلئے کسی بھی طور تیار نہیں ہیں، نہ ہی اندرون ملک عوام ان کی ” کال” پر لبیک کہنے اور ملکی مفادات کیخلاف کسی بھی اقدام کیلئے آگے آنے کو تیار ہیں کیونکہ فائنل کال کے نتیجے میں پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں کو ورغلا کر ملک میں افراتفری پیدا کرنے کے نتیجے میں گرفتاری کے بعد جس طرح بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے اور اب ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، ایسی صورت میں ان کی باتوں میں آ کر کون” قانون شکنی ” پر تیار ہو سکتا ہے، یوٹیلٹی بلز کی عدم ادائیگی کے بعد جو بھاری جرمانے یا پھر بجلی، گیس کنکشنز کٹوانے کے مسائل درپیش ہوں گے ان سے نمٹنے کیلئے کون مدد کو آئے گا اور جو لوگ اسلام آباد راولپنڈی کی عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہیں ان کی قانونی مدد کیلئے ابھی تک پارٹی کے اندر نہ کوئی سوچ پائی جاتی ہے نہ ہی پارٹی نے وکلا ء کا کوئی پینل ترتیب دیا ہے جو ان گرفتار شدگان کی بلا معاوضہ مدد کرے۔