پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر

ملکی استحکام کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے: احسن اقبال

ویب ڈیسک: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم جن بادلوں میں گھرے ہوئے تھے اب آہستہ آہستہ چھٹ رہے ہیں،ملکی استحکام کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔
یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب میں سول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام دوسری انٹرنیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2018میں ہم سے حکومت چھینی گئی تو ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب پر چھوڑ کر گئے، 2022 میں ترقیاتی بجٹ کم ہو کر ساڑھے 700 ارب رہ چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف آبادی کا دباؤ اور دوسری طرف وسائل کا سکڑنا ہے، 2018 میں بطور منصوبہ بندی وزیر دن کا آغاز اس سے کرتا تھا کہ کونسا نیا منصوبہ شروع کرنا ہے، اب دن کا آغاز اس سے کرتا ہوں کہ کونسے منصوبے سے بچت ہوسکتی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے نیوکلیئر پروگرام میں سول انجینئرز نے کردار ادا کیا، ایٹمی دھماکہ بھی سول انجینئرز کی مرہون منت ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم سوچنا ہے کندھوں پر بہت بڑا بوجھ اٹھا کر کھڑے ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے وہ کونسی کمی تھی جس کے باعث ہم آگے نہیں بڑھ سکے، آج سے 23 سال کے بعد ہم اور ہندوستان دوبارہ تاریخ کی عدالت میں آزادی کی 100سالہ تقریبات مناتے کھڑے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیکھا جائے گادونوں ممالک نے اپنے عوام کو کیا ڈلیور کیا، مستقبل ٹک ٹاک ،فیس بک اور سوشل میڈیا کے ذریعے تعمیر نہیں ہوگا، یہ مستقبل عمل کی دنیا میں محنت کے ساتھ اور ٹیم بن کر کام کرنے سے تعمیر ہوگا، اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو تاریخ ہم پر سخت فیصلہ دے گی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہمیں اپنی سمت کا فیصلہ کرنا ہے کہ کس طرف جانا چاہتے ہیں، ہمیں اپنی رفتار کو تیز کر کے 77 سالوں کا نقصان پورا کرنا ہے، ہمیں نفسیاتی طور پر اغیار نے بیمار کردیا، ہم خود پر اعتبار کھو چکے ہیں، ایک دوسرے سے پولرائزیشن میں دھنس چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ایران اور روس میں جامع سٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدہ طے