عادل بازئی کو ڈی سیٹ

عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم، رکنیت بحال

ویب ڈیسک: قومی اسمبلی سے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ان کی رکنیت بحال کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے عادل بازئی کی قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کئے جانے کیخلاف درخواست پر سماعت کی، عدالت عالمیہ کی جانب سے سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیئے گئے۔
سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ عادل بازئی کیس میں حقائق جانچنے کیلئے کمیشن نے انکوائری کیا کی؟ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بس ایک خط آگیا تو بندے کو ڈی سیٹ کر دو، یہ نہیں ہو سکتا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایک حلقے کے عوام کو ڈس فرنچائز کرنے کا پیمانہ تو سخت ہونا چاہیے۔
درخواست گزار عادل بازئی کے وکیل سردار تیمور نے کہا کہ ایک دن معاملہ الیکشن کمیشن پہنچا، اگلے دن کارروائی شروع کی گئی، اس سلسلے میں ہم بلوچستان ہائیکورٹ گئے کہ ن لیگی بیان حلفی سمیت دیگر متعلقہ دستاویزات دی جائیں۔ اس دوران عدالت نے ڈی جی لا الیکشن کمیشن کو روسٹرم پر بلا لیا۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ کے پاس دو بیان حلفی آئے تھے، ایک جیتنے والا کہہ رہا ہے کہ میرا ہے دوسرا وہ کہتا ہے کہ میرا نہیں، آپ نے کس اختیار کے تحت بغیر انکوائری ایک بیان حلفی کو درست مان لیا؟ کیا الیکشن کمیشن یہ کہہ سکتا ہے کہ بس ایک بیان حلفی پسند نہیں آیا دوسرا آگیا؟
جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن ملک کی تمام عدالتوں سے بالاتر ہے؟ آپ کو کسی چیز کی پرواہ ہی نہیں، کیا آپ کسی کو نہیں مانتے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں اور مجسٹریٹوں کو بھی نہیں مانتے، خود بھی انکوائری نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا الیکشن کمیشن ایسا ٹرائل کرنے کا حق رکھتی ہے؟ ٹرائل کورٹ کی پاور الیکشن کمیشن کے پاس کہاں سے ہے؟ الیکشن کمیشن نے تو بلڈوزر لگایا ہوا ہے۔
بعدازاں عدالت نے عادل بازئی کی اپیل منظور کرتے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بطور رکن قومی اسمبلی انہیں بحال کر دیا، یاد رہے کہ عدالت نے کہا ہے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے 63 اے کے تحت عادل بازئی کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کر دیا تھا۔
9دسمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے رکنِ قومی اسمبلی عادل بازئی کی رکنیت بحال کی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد الیکشن کمیشن نے عادل بازئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کر دی۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی والوں کی نیتوں پر 100فیصد شک ہے: خواجہ آصف