ویب ڈیسک: توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ کرانے میں ایف آئی اے ناکام ہو گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے توشہ خانہ ٹو کیس میں ایف آئی اے کی سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت کی۔
بشریٰ بی بی اپنے وکیل سلمان صفدر کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئیں جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
ایف آئی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی ضمانت ملنے کے بعد ٹرائل کورٹ میں متعدد سماعتوں پر پیش نہیں ہوئیں، ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال کر رہی ہیں، لہٰذا ان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کدھر ہیں بشری بی بی؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ وہ کمرہ عدالت میں ہی موجود ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کب کب بشریٰ بی بی کو ٹرائل میں حاضری سے استثنیٰ ملا؟
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے سوال پر سلمان صفدر نے بتایا کہ 5 نومبر کو بشریٰ بی بی پیش نہیں ہوئیں استثنیٰ کی درخواست دائر ہوئی، 8 نومبر کو پیش ہوئیں، 12 نومبر کو سماعت نہیں ہوئی جبکہ 14 نومبر کو سابق خاتون اول کو استثنیٰ ملا۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو مزید بتایا کہ 24 نومبر کو بشریٰ بی بی کے خلاف 25 مقدمات درج ہوئے، بشریٰ بی بی حفاظتی ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ پیش ہوئیں، 5 دسمبر کو پہلی مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوا۔
اس موقع پر عدالت کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ اگر بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوتیں تو ٹرائل کورٹ جج ضمانت واپس لے سکتا ہے، یہ ہائیکورٹ کی توہین عدالت نہیں ہے، ٹرائل کورٹ جج کے پاس اختیار ہے۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخی کی درخواست نمٹا دی۔ یاد رہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ کرانے میں ایف آئی اے ناکام ہو گئی۔
Load/Hide Comments