متضاد خبروں کے درمیان؟

خیبر پختونخوا حکومت نے کرم میں بنکرز ختم کرنے کے فیصلے کو حوصلہ افزاء قرار دیا جا سکتا ہے ایک اطلاع کے مطابق صوبائی حکومت کے مشیر اطلاعات کی قیادت میں حکومتی وفد گرینڈ جرگہ میں شرکت کر ے گا اورسرکاری وفد بنکر ختم کرنے کا فیصلہ جرگہ کے سامنے رکھے گا۔ ادھر کوہاٹ میں گرینڈ امن جرگہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا جبکہ کوہاٹ میں مذاکراتی عمل جاری رکھنے پراتفاق کیا گیا دوسری جانب ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ اورقبائلی جھڑپوں کے باعث آمدورفت کے راستے دوماہ سے بند ہیں راستوں کی بندش سے لوگ خوراک ، تیل اور علاج معالجہ سے محروم ہو رہے ہیں اس کے علاوہ گیس ختم ہونے کے باعث تندور اور ہوٹل بندہونے سے شہریوںکی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں جہاں تک کرم میں تصادم کا تعلق ہے اس کے نتیجے میں علاقے کی صورتحال نہ صرف کشیدہ ہوچکی ہے بلکہ حالات عام لوگوں کے لئے نہایت دگر گوں ہوچکے ہیں قحط کی سی صورتحال سے انسانی المیہ جنم لینے کے خدشات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں عام بے گناہ افراد کے لئے علاقے کی صورتحال محاصرے جیسی بن چکی ہے ابھی حال ہی میں جنگ بندی کی خبریں آئی تھیں جن سے حوصلہ افزائی کی امیدیں روشن ہو چکی تیں مگر خدا جانے ایسا اچانک کیا ہوا کہ صورتحال ایک بار پھر کشیدہ ہو چکی ہے ایسی صورت میں صوبائی حکومت کا کرم میں بنکرز ختم کرنے کااعلان کو امید افزاء قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس پرحیرت کا اظہار بھی کیا جا سکتا ہے کیونکہ اگر جرگہ تادم تحریر فریقین کے درمیان صلع کرانے ، کشیدگی ختم کرانے ، راستے کھولنے اور زندگی کی ضروریات علاقے میں پہنچانے کی اجازت متحارب دھڑوں سے لینے میں کامیاب نہیں ہو سکا بلکہ واپس روانہ ہو گیا ہے توسوال پیدا ہوتا ہے کہ ان حالات کانتیجہ کیا نکلے گا؟ ایسی صورت میں صوبائی حکومت کاوفد جرگہ میں شرکت کرنے کے لئے روانہ ہو رہا ہے وہ کس جرگے سے ملاقات کرے گا؟ یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور فریقین کواپنے اپنے طور پریہ ضرور سوچنا چاہئے کہ ان کی چند ہٹ دھرمی اور ”میں نہ مانوں” کی تکرار کیا نتائج لائے گی ذاتی انائوں کے حصار میں مقید جانبین کے رہنمائوں کو انسانیت کے ناتے اپنے سخت رویئے پر غور کرکے صورتحال کو انتہائی سطح پر لے جانے سے گریز کرتے ہوئے امن و آشتی کا پرچم بلند کرنے پر توجہ دے کر بے گناہ افراد پررحم کرنے کی راہ اختیار کرنی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  اپنوں کے جامے میں اغیار