ویب ڈیسک: سی پیک کے بجلی خریداری کے معاہدوں پر نظرثانی سمیت کچھ اہم شرائط پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئِے 500ملین ڈالر کا بجٹ سپورٹ قرض منسوخ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ورلڈ بینک کوئی نیا بجٹ سپورٹ قرض بھی فراہم نہیں کرے گا، عالمی بینک کے اس اقدام سے حکومت کی جانب سے موجودہ مالی سال کے دوران 2 بلین ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرنے پر مبنی بجٹ کا تخمینہ متاثر ہو سکتا ہے۔
رواں مالی سال کے دوران کوئی نیا بجٹ سپورٹ قرض نہ دینے کی ایک اہم وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ پاکستان نے اپنا کوٹہ بڑی حد تک ختم کر دیا ہے۔ اس حوالے سے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض دہندہ ادارے نے سستے اور صاف توانائی پروگرام کے تحت 500 سے 600 ملین ڈالرز کا قرضہ منسوخ کیا ہے، جسے PACE-II بھی کہا جاتا ہے۔
ابتدائی طور پر ورلڈ بینک کی جانب سے 500 ملین ڈالر کا قرضہ فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی، بعد میں اس نے بیرونی مالیاتی فرق کو پر کرنے کے لیے 600 ملین ڈالر کا عندیہ دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق جون 2021 میں ورلڈ بینک نے PACE پروگرام کی منظوری دی تھی اور 400 ملین ڈالر کی پہلی قسط بھی جاری کی تھی لیکن دوسری قسط متعدد شرائط سے مشروط کی گئی، جن میں سی پیک کے تحت چینی پاور پلانٹس کے سیٹ اپ سمیت تمام آزاد پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ مذاکرات کرنا بھی شامل تھا، تاہم سی پیک پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔
ذرائع نے بتایا کہ چین نے ان سودوں کو دوبارہ کھولنے اور 16 بلین ڈالر پر مبنی توانائی کے قرضوں کی از سر نو تشکیل سے انکار کیا ہے۔ یاد رہے کہ حکومت بجلی کی قیمت کم کرنے کی کوشش میں 1994سے لے کر 2002 کے درمیان کی پالیسیوں کے تحت قائم پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ بات چیت کر رہی ہے۔
چینی پاور پلانٹس اور حکومت کے زیر ملکیت پاور پلانٹس، جو بنیادی طور پر چار ایل این جی سے چلنے والے اور دو نیوکلیئر پاور پلانٹس ہیں، جو کہ 2015 کی توانائی پالیسی کے تحت قائم کیے گئے ہیں۔ ادھر حکومت 16 روپے فی یونٹ کراس سبسڈی کو ختم کرنے سے بھی گریز کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ سی پیک کے بجلی خریداری کے معاہدوں پر نظرثانی سمیت کچھ اہم شرائط پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ورلڈ بینک نے پاکستان کیلئِے 500ملین ڈالر کا بجٹ سپورٹ قرض منسوخ کر دیا۔
Load/Hide Comments