وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے چیئرمین پرائم منسٹر انسپکشن کمیشن کی ملاقات اور خیبر پختونخوا میں فیڈرل پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال سے صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان رابطوں کی بہتری کے آثار ہیںچیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ایڈیشنل چیف سیکرٹریز کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرکے ان کی جلد تکمیل کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا اور منصوبوں پر عملدرآمد کی راہ میں حائل رکائوٹوں کو دور کرنے کیلئے متعلقہ محکموں کے درمیان بہتر کوآرڈی نیشن کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ملاقات معمول کی ملاقات بھی ہو سکتی ہے اور برف پگھلنے کا سندیسہ بھی بہرحال اس ملاقات سے اچھی توقعات وابستہ نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں دیکھا جائے تو خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام دونوں کو ہر وقت احساس محرومی اور ناانصافی برتنے کی شکایت رہتی ہے اور معرضی صورتحال میں اس سے یکسر انکاربھی ممکن نہیں لیکن اس میں یکطرفہ طور پر وفاقی حکومت کو مطعون کرنا بھی حقیقت پسندانہ امر نہیں کیونکہ سارا دارومدار وفاق پر ہی نہیں ہوتا ہے خود صوبوں کی حکومتوں کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوتی ہیں مگر افسوسناک طور پر صوبے میں گزشتہ دو تین حکومتیں جس طرح سیاسی معاملات اور سیاسی قضیوں کوعوام اور صوبے کے مفادات پر ترجیح دیتی آرہی ہیں اس سے صوبہ کہیں پیچھے رہ گیا ہے اور مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے اس طرح کے حالات سے حکومتوں اور وزیر اعلیٰ و کابینہ کی ساری توجہ لنکا ڈھانے پر ہوتی ہے جو ہنوز دلی دور است کے مصداق ہے یہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخوا میںسوائے بی آر ٹی کے کوئی بڑا منصوبہ روبہ عمل نہیں لایا گیاصرف یہی نہیں سیاسی حالات کا معمول کے ترقیاتی کاموں اور اہم نوعیت کے شعبوں پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوتے اور تنزلی کی کیفیت ہے بدقسمتی سے صوبہ پنجاب ماضی کے قوم پرستوں سے لے کر حال کے حکمرانوں ہر کسی کا ہدف تنقیدرہا ہے لیکن اس طرف توجہ دینے کی کوئی تیار نہیں کہ ملک میںخواہ جس قسم کے بھی معاملات رہے ہوںپنجاب میں حکومتوں کی ترجیح صوبے کی ترقی ہی رہی ہے موجودہ دور حکومت میں وزیراعلیٰ پنجاب سب سے تنقید کی زد میں رہنے والی شخصیت ہیں لیکن اس بات کا تقابل کوئی نہیں کرتا کہ ہمارے صوبے میں وزیر اعلیٰ کی مصروفیات کیا ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب چین جا کر اپنے صوبے کے لئے اہم منصوبوں میں شراکت داری کے معاہدے کر رہی ہیںجو ہو چکا سو ہوچکا کے مصداق اب بھی اگر خیبر پختونخوا میں بھی ترقی اور عوامی مسائل کے حل کی طرف یکسو ہو کر توجہ نہ دی گئی تو صوبے اوریہاں کے عوام کا بڑا نقصان ہو گا۔