فنڈز و اخراجات کی چھان بین

فنڈز و اخراجات کی چھان بین، ہسپتالوں کے ایم ایسز اور ڈی ایچ اوز سے ڈیٹا طلب

ویب ڈیسک: فنڈز و اخراجات کی چھان بین کا سلسلہ شروع، متعلقہ ہسپتالوں کے ایم ایسز اور ڈی ایچ اوز سے ڈیٹا طلب کر لیا۔
محکمہ صحت نے نچلی سطح کے ہسپتالوں کے انتظامی کمیٹیوں کے اخراجات اور خریداریوں سے متعلق6 مہینوں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کیلئے متعلقہ ہسپتالوں کے ایم ایسز اور ڈی ایچ اوز سے ڈیٹا طلب کر لیا۔ اس سلسلے میں جاری تفصیلات میں مالی سال2024-25 کی پہلی دو سہ ماہیوں کیلئے ہیلتھ مینجمنٹ کمیٹی اور پرائمری کیئر مینجمنٹ کمیٹی کے ریکارڈ کے آپریشنل اور مالیاتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
جائزہ کے دوران تمام اضلاع کی صحت کی سہولیات کی انتظامی کمیٹیوں کے فنڈز اور رہنما خطوط کے مطابق استعمال کر نے کا پتہ چلایاجائے گا۔ اس ضمن میں رواں مالی سال کے فنڈز کے تحت منصوبہ بند سرگرمیاں جمع کرانے اور 2 سہ ماہیوں کیلئے کی گئی سرگرمیوں کی تفصیل پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
معاملات کی جانچ اور ان کی تصدیق کیلئے معاون دستاویزات ایچ ایم سی اور پی سی ایم سی کمیٹی کی تشکیل، کمیٹی ممبران کا نوٹیفکیشن، حکم نامہ اور کمیٹیوں کی آمدن اور فنڈز و اخراجات، فنڈز کے تحت بھرتی کئے گئے عملے کی تنخواہیں، کوئی بھی خریداری ، دیکھ بھال اور ترقی، حکومتی ٹیکس کی مد میں کٹوتیاں اور اسے سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی تمام تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔
خریداری یا ادائیگیوں کے دوران کی جانے والی انکم ٹیکس کی کٹوتی، سٹامپ ڈیوٹی، ٹیکس جمع کرنے کے ثبوت ، بشمول ٹیکس کٹوتی سرٹیفکیٹ، ایف بی آر میں جمع کرائے گئے ماہانہ اور سالانہ ٹیکس گوشواروںاور بروقت جمع کرانے کے ثبوت کے طور پر چالان ،حصولی اور اثاثہ جات کا انتظام، خریداری کی تمام سرگرمیوں کی جامع تفصیلات ، خریدی گئی اشیائ، مقدار، یونٹ کی لاگت اور سپلائر کی تفصیلات کی وضاحت بھی طلب کی گئی ہیں۔
50ہزار روپے سے زائدکی خریداریوں کیلئے بولی ،کوٹیشن کا تقابلی بیان، طبی آلات، مشینری اور غیر طبی اثاثوں کی تازہ ترین انوینٹری بھی مانگی گئی ہے، اس کے علاوہ موجودہ آپریشنل حیثیت اور دستاویزی ریکارڈ کے تحت پیدا ہونے والی آمدنی اور رسیدوں کا انتظام بھی کیا جائے.
او پی ڈی خدمات کے ذریعے جمع ہونے والے پیسوں، عطیات اور عطیات کا مکمل ریکارڈ فراہم کرنے، فنڈز کے ذرائع اور استعمال کی رپورٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ یومیہ اجرت کے عملے کی مصروفیات، کردار، ادائیگی ریکارڈ اور مدت ملازمت کی وضاحت کرنے والے رجسٹر بھی جمع کروا نے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ فنڈز و اخراجات کی چھان بین کا سلسلہ شروع کر لیا گیا ہے ، اس سلسلے میں‌محکمہ صحت نے نچلی سطح کے ہسپتالوں کے انتظامی کمیٹیوں کے اخراجات اور خریداریوں سے متعلق6 مہینوں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کیلئے متعلقہ ہسپتالوں کے ایم ایسز اور ڈی ایچ اوز سے ڈیٹا طلب کر لیا۔ یہ تمام ریکارڈ آج دفتری اوقات کے دوران فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  وزیراعظم شہبازشریف کی قومی اسمبلی آمد پر اپوزیشن کا شدید احتجاج