ویب ڈیسک: ترقیاتی فنڈ جاری نہ کرنے پر خیبر پختونخوا کی 75 سے زائد تحصیل کونسلوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ اس ضمن میں حمایت اللہ مایار، جماعت اسلامی تحصیل دیر چیئرمین رفیع اللہ خان ودیگر نے رٹ دائر کی ہے، جس میں خیبر پختو نخوا حکومت،لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ سمیت مختلف محکموں کو فریق بنایا گیا ہے ۔
رٹ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ لوکل گورنمنٹ انتخابات کے ابتدائی مرحلے میں پاکستان تحریک انصاف کے مخالف امیدوار کامیاب قرار پائے، صوبائی حکومت نے قانون سازی کرتے ہوئے فنڈز ضلعی انتظامیہ کو منتقل کر دیئے، لیکن لوکل گورنمنٹ الیکشن کے دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کی کامیابی کے بعد ایک مرتبہ پھر لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی گئی اور فنڈز کو تحصیل کی سطح پر جاری کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔
ان کے وکیل بابر خان یوسفزئی کا کہنا ہے کہ کئی سال بعد جو فنڈز ریلیز کیا گیا، اس میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے 56 تحصیل ناظمین کو فنڈز دیئے گئے، جبکہ اپوزیشن کی 75 تحصیلوں کےلئے فنڈز جاری نہیں کئے گئے جو کہ آئین کے مختلف شقوں کی خلاف ورزی کےساتھ ساتھ مذکورہ حلقوں کے عوام کےساتھ بھی ناانصافی ہے۔
ناظمین کا کہنا تھا کہ اس فنڈز سے وہاں پر مختلف عوامی مفاد کے منصوبے مکمل کرنا تھے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے مختلف فیصلے موجود ہیں جس میں یہ قرار دیا گیا ہے کہ یہ فنڈز مساوی طور پر جاری کیے جائینگے اور اس کےلئے صوبائی حکومت نے باقاعدہ رولز بھی بنائے ہیں،رٹ پر سماعت آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔ یاد رہے کہ ترقیاتی فنڈ جاری نہ کرنے پر خیبر پختونخوا کی 75 سے زائد تحصیل کونسلوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
Load/Hide Comments