بیشتر میڈیکل سٹورز بغیر فارماسسٹ

صحت مسائل سنگین، بیشتر میڈیکل سٹورز بغیر فارماسسٹ کے چلنے لگے

ویب ڈیسک: پاکستان میں صحت مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں جبکہ اس جانب توجہ دینے کی بجائے اس سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے، ملک میں بیشتر میڈیکل سٹورز بغیر فارماسسٹ کے چلنے لگے ہیں، جس پر ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بیشتر فارمیسیز کو گروسری اسٹورز کی طرح غیر تربیت یافتہ عملہ ہی چلا رہا ہے اور میڈیکل اسٹورز پر فارماسسٹ نہ ہونے کی شکایات بھی عام ہونے لگی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ادویات کی فروخت کے لیے حکومت کے وضع کردہ قانون کے تحت میڈیکل سٹورز پر فارماسسٹ کی موجودگی کے باوجود بیشتر میڈیکل سٹورز پر صورتحال بالکل برعکس ہے، ان میں غیر تربیت یافتہ افراد ادویات فروخت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
اس حوالے سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں صرف طبی غلطیوں سے ہر سال پانچ لاکھ افراد اپنی جان کھو بیٹھتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر معاملات غیر تربیت یافتہ فارماسسٹ کی غلطی کی وجہ سے سرزد ہو رہی ہیں۔ ملک بھر میں‌ بیشتر میڈیکل سٹورز بغیر فارماسسٹ کے ہیں، حکومت کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے.
سابق چیئرمین پاکستان فارماسیٹوکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن سید فاروق بخاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 80 ہزار فارمیسز میں سے صرف 55 ہزار فارماسسٹ ہی تربیت یافتہ ہیں، ایسے میں دکاندار کوالیفائیڈ افراد کی عدم موجودگی پر ڈاکٹری نسخہ سمجھ نہ آنے کی صورت میں اندازوں سے کام چلا رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تو شہری بھی ادویات کی فروخت کے لیے تعلیم و تربیت یافتہ افراد کی موجودگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ فارما سیکٹر کی تنظیموں اور ڈاکٹرز کی جانب سے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا جانے لگا ہے کہ قانون کے مطابق میڈیکل سٹورز پر فارماسسٹ کی موجودگی کو یقینی بنا کر مریضوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے۔

مزید پڑھیں:  چمن شہر اور مضافاتی علاقوں میں ہلکی موسلادھار بارش شروع