ٹل پاڑہ چنار شاہراہ کی اکتوبر سے بندش کے باعث اپر کرم میںآٹا اور اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے اعلیٰ سطحی حکومتی نمائندوں کی مساعی کے باوجود کرم میں بگڑے معاملات اور حالات کا مفاہمت کی طرف نہ لوٹنا حکومتی ناکامی سے تعبیر اس لئے نہیں کیا جا سکتا کہ علاقے میں جس قسم کے انتہا پسند عناصر مدمقابل ہیں وہ مفاہمت کے مفہوم ہی سے ناآشنا ہیں یہی وجہ ہے کہ جب بھی کرم میں حالات خراب ہوتے ہیںتو ان کو معمول پرلانے میں بڑا وقت صرف ہوتا ہے اس مرتبہ کے واقعات کی سنگینی پہلے کے واقعات سے زیادہ ہونے کے باعث حالات کو معمول پر لانے میں بھی وقت لگے گا البتہ حکومت کی یہ کمزوری ضرور ہے کہ انتظامیہ حالت امن میں فعال کردار ادا نہیں کرتی اور امن دشمنوں کوکھل کھیلنے کا با آسانی موقع ملتا رہتا ہے بدقسمتی سے امن دشمنی کا الزام کسی ایک فریق کو نہیں دیا جا سکتا بلکہ علاقے میں جہاں جس کا بس چلتا ہے اپنی کرگزرنے سے دریغ نہیں کیاجاتا ان حالات میں مورچوں کے خاتمے سے لے کر اسلحہ تحویل میں لینے اور سڑکوں کے ارد گرد کے علاقوں کو بطور خاص محفوظ بنانے پر توجہ دی گئی تو مقامی آبادی میں تصادم و تیاری کے امکانات میں خود بخود کمی آئے گی تاہم یہ کوئی آسان کام بہرحال نہیں مگر حکومت کے لئے اس حوالے سے ہر قیمت پر امن کے ماحول کا قیام اور اسے برقرار رکھنے کے بھاری انتظامات کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔علاقے میں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی بہم رسانی اور عوام کو اس سے استفادہ یقینی بنانے کے لئے محولہ اقدامات ابتدائی اور ناگزیر ہیں جس میں توسیع پر توجہ ہونی چاہئے خوراک و ادویات کی کمی سے انسانی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے اور سخت سردی میں ایندھن کا انتظام بھی ناگزیر ہے توقع کی جانی چاہئے کہ کرم کے حالات پر جلد قابو پالیا جائے گا اور عوام کے لئے ابتلا اور مصیبت کی گھڑیاں طویل نہیں ہوں گی۔