حکومت اپنے معاہدے سے خود منحرف

مدارس رجسٹریشن، حکومت اپنے معاہدے سے خود منحرف ہے ،مولانا حسین احمد

ویب ڈیسک: اتحاد تنظیمات مدارس خیبر پختونخوا ک کے اجلاس میں مولانا حسین احمد صوبائی صدر اتحاد تنظیمات مدارس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت اپنے معاہدے سے خود منحرف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتحاد تنظیمات مدارس میں پاکستان کے پانچ بڑے مدارس بورڈز شامل ہیں، ملک بھر میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا مسئلہ چل رہا ہے، انہوں نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن کا عمل 1960 سوسائٹیز ایکٹ کے تحت جاری تھا، 2019 میں معاہدہ ہوا کہ رجسٹریشن وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے ساتھ ہوگی، اس معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
مولانا حسین احمد کا کہنا تھا کہ مدارس کے 1954 سے قدیم بینک اکاؤنٹس بند کئے گئے، معاہدے میں اس کو کھولنے کی بات ہوئی تھی، جب تک بینک اکاؤنٹس میں امدن اور خرچ کا پتہ نہیں چلتا، تب تک آڈٹ رپورٹ کیسے مرتب کی جائے گی۔
تنظیمات مدارس پاکستان کے صوبائی صدر نے کہا کہ ہمارے مدارس میں دنیا بھر کے مدارس سے جدید تعلیم دی جاتی ہے، بیرون ملک سے طلبہ بھی آتے تھے، معاہدے میں غیر ملکی طلبہ کو 9 سالوں تک ویزہ دینے کی بات کی گئی، لیکن عملدرآمد نہیں ہوا، حکومت اپنے معاہدے سے خود منحرف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2005 میں ایکٹ میں ترامیم کی گئی کہ مدارس رجسٹریشن کروائیں، فرقہ وارانہ تعلیم نہیں دینگے، ہمارا مطالبہ ہے کہ مدارس کی 1860 سوسائٹیز ایکٹ کے مطابق رجسٹریشن کی جائے، صدر نے جو اعتراضات کئے وہ بہت عجیب ہیں، عالمی مالیاتی اداروں کے دباو پر مدارس کیلئے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔
مولانا حسین احمد کا کہنا تھا کہ ہمارا اتحاد فرقہ واریت کے خلاف ہے اور ہمارے تمام مکتبہ فکر کے مدارس ایک پیچ پر ہیں، 16 دسمبر کو اتحاد تنظیمات مدارس کے اجلاس ہوگا، آج متفقہ فیصلہ ہوا کہ مرکزی قیادت جو بھی فیصلہ کرے گی ہم لبیک کہیں گے۔

مزید پڑھیں:  رستم، ٹریکٹر ٹرالی کی ٹکر سے 3 سالہ حاشر جاں بحق