وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد پولیو مہم کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پولیو مرض کو پاکستان کی سرحدوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے باہر نکال کر دم لیں گے۔ شہباز شریف نے اتوار کے روز بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا۔ حالیہ انسداد پولیو مہم 16 سے 19 دسمبر تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان بھر میں پولیو کے 60 کیسز سامنے آئے ہیں جوایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ گو کہ پولیو کے خلاف مہم میں ماضی میں کافی مشکلات پیش آئی ہیں لیکن ان شاء اللہ ہم صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر پولیو کے خلاف یہ جنگ جیتیں گے۔پولیو مہم کو عموماً دروازوں پرجا کر قطرے پلانے ہی کی حد تک سمجھنا شاید وہ غلطی ہے جس کے بار بار اعادے کے باعث ملک سے پولیو کے خاتمے کے بجائے اس کے کیسوں میں اضافہ ہو رہا ہے امر واقع یہ ہے کہ پولیو کے لئے غیرملکی اور عطیہ دہندہ ادارں کی جانب سے دیئے گئے فنڈ کا بڑا حصہ اس بنیادی مہم اس کے محافظین اور کارکنوں پر خرچ کرنے کی بجائے انتظامات کے نام پر تعیشات پر خرچ ہوتا ہے پولیوکے قطرے پلانے والی خواتین اور ان کی حفاظت پرمامور پولیس اہلکاروں کو معمولی معاوضوں کی ادائیگی میں بھی وقت لگتا ہے کبھی کبھار تو احتجاج کرنے کی نوبت ت ک آجاتی ہے جبکہ اس معاملے میں نگران افسران کی مراعات اور گاڑیوں کے لئے ایندھن اور دیگرتعیشات کے لئے وسائل کی کمی نہیں ہوتی ایسے میںپولیو مہم ایک قومی ضرورت کی بجائے کبھی کبھی ذریعہ تعیش نظر آنے لگتا ہے جس کو امداد اور عطیہ دینے والے بھی یقینا اچھا نہیں سمجھتے ہوں گے مگراس کانوٹس لینا اور اصلاح احوال کا عمل بہرحال حکومتوںکا ہے ۔ وزیر اعظم اس موقع پر ملک بھرمیں پولیو کے ساٹھ نئے مریضوں کی تعداد بتانے کی بجائے اگر اس کی وجوہات بنانے کے لئے کمیٹی بناتے اور اس مہم کا ہر سطح پر باریک بینی سے جائزہ لے کر سفارشات مرتب کرکے اس پر سختی سے عملدرآمدیقینی بنانے کا عمل اپنایا جاتا تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔ وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتں کو اس سلسلے میں اب مزید شترمرغ کی طرح آنکھیں بند کرنے کے رویے پر نظرثانی کرنا ہوگی۔