ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن وقت کی اشد ضرورت اور بدعنوانیوں کے تدارک کا موثر ذریعہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے متعلق اجلاس لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن پر اب تک کی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔
اجلاس میں صوبائی وزیر برائے ریونیو اور ایس ایم بی آر کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام کی شرکت کی اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کمپیوٹرائزیش کا عمل تیز کرانے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی تکمیل کے لیے درکار مالی وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیے جائیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ سروس ڈیلیوری سنٹرز کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے بھی مطلوبہ وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے، جو سروس ڈیلیوری سنٹرز مکمل ہیں انہیں عوام کی سہولت کے لیے بلاتاخیر فعال بنایا جائے،جہاں زمین یا سرکاری عمارت دستیاب نہیں وہاں کرایے کی عمارتمیں سروس ڈیلیوری سنٹرز قائم کریں مگر تاخیر نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جو پٹواری اپنے حلقوں موضع جات سے باہر بیٹھیں ہیں ان کی متعلقہ حلقوں میں شفٹنگ یقینی بنائی جائے، اس سلسلے میں پندرہ دن کی حتمی ڈیڈ لائن دی جائے، عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے موضع جات کے چار سالے جلد مکمل کرنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نتھیا گلی میں اراضی کے ممکنہ مسائل سے بچنے کے لیے لینڈ سیٹلمنٹ شروع کیا جائے جہاں سٹاف کی ضرورت ہے وہاں فوری طور پر سٹاف کا عارضی انتظام کریں اور ساتھ ہی مستقل بھرتیوں کا عمل شروع کیا جائے۔
علی امین گنڈا پور نے ضم اضلاع میں لینڈ سیٹلمنٹ اور ڈیجیٹائزیشن کے لیے درکار گاڑیوں کا انتظام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن وقت کی اشد ضرورت اور بدعنوانیوں کے تدارک کا موثر ذریعہ ہے، لینڈ ریکارڈ کی جی ایس میپنگ پر خصوصی توجہ دی جائے اور منصوبوں میں کسی قسم کی تاخیر یا سست روی برداشت نہ کی جائے۔
راجلاس کو لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن پر اب تک کی پیش رفت بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منصوبے کے پہلے دو مراحل میں شامل 3562 موضع جات میں سے 3296 موضع جات کی کمپیوٹرائزیش مکمل ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ2945موضع جات کو فعال بنایا جا چکا ہے،ایبٹ آباد، مردان، بونیر، کوہاٹ، ٹانک، شانگلہ اور ہنگو سوفیصد کمپیٹرائزیش کے ساتھ سر فہرست ہیں۔
مزید آگاہ کیا گیا کہ پشاور میں بھی لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیش کا عمل 98 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے، صوبے میں لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی مجموعی پیش رفت 83 فیصد ہے۔
حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ضم اضلاع، دیر اپر اور دیر لوئر میں لینڈ سیٹلمنٹ کا کام جاری ہے، صوبے کے مختلف اضلاع میں 23 سروس ڈیلیوری سنٹرز کی تعمیر مکمل جبکہ 23 سنٹرز پر کام جاری ہے۔
Load/Hide Comments