عمران خان کو ویڈیو لنک کے

عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم

ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان کو اے ٹی سی میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کے حوالے سے درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا گیا۔
عدالت نے جسمانی ریمانڈ میں ویڈیو لنک پر اے ٹی سی میں پیش کرنے کا وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی قوانین کے تحت انفرادی طور پر اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا سکتا۔ ہائیکورٹ کے فیصلے میں لکھا ہے کہ وزارت داخلہ پنجاب نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے میں مزید بتایا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت جرائم انتہائی خطرناک ہوتے ہیں، مگر آئین ملزمان کے بنیادی حقوق کی بات کرتا ہے، جسمانی ریمانڈ میں ملزمان کو ویڈیو لنک پر پیش کرنے سے بنیادی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ اے ٹی اے قانون میں کئی ترامیم ہو چکی ہیں مگر جسمانی ریمانڈ کی سیکشن 21 ای میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
عدالتی فیصلے میں مزید بتایا گیا ہے کہ ٹرائل کے دوران عدالت میں ملزم کو ویڈیو لنک پر پیش کیا جا سکتا ہے لیکن ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت 15 جولائی 2024 کا بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا صوبائی وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتی ہے اور بانی پی ٹی آئی کی درخواست کو منظور کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور میں 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کیلئے ویڈیو لنک کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں:  جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ بے نتیجہ رہا تو جنگ کا دوبارہ شروع کرینگے،نیتن یاہو