جس کا کام اسی کو ساجھے

محکمہ خوراک نے تمام اضلاع کو اس بارے میںباقاعدہ مراسلہ ارسال کردیاہے جس کے مطابق صوبے میں خوراک کی حفاظت، معیار اور حفظان صحت کو یقینی بنانے کا مینڈیٹ صرف خیبرپختونخواسیفٹی فوڈ اور حلال فوڈ اتھارٹی کے پاس ہے یہ ذمہ داری کے پی فوڈ ایکٹ 2014 کے تحت اتھارٹی کو دی گئی ہے جنہیں کھانے پینے کی اشیاء اور دوسری چیزوں کی چیکنگ کا اختیاربھی دیا گیا ہے مذکورہ ایکٹ کے خالص خوراک آرڈیننس 1960 کو منسوخ کرنے کے بعد تمام قوانین کے تحت فوڈ ڈائریکٹوریٹ کوسونپے گئے اختیارات بھی ختم ہو گئے تھے۔اس کے ساتھ ساتھ پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ کی جانب سے بھی ضلعی انتظامیہ اور مختلف محکموں کی جانب سے آئے روز کی چیکنگ اور جرمانوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے حلال فوڈ اتھارٹی کا دائرہ اختیار قرار دیا ہے جس کے بعد اسسٹنٹ کمشنرز اور ماتحت و دیگر محکموں کے عملے کو بھی اس غیر قانونی عمل اور دخل درمعقولات سے اجتناب کرنے کے عدالتی حکم کی پابندی کرنی چاہئے مشکل امر ہی یہ ہے کہ سرکاری محکموں اور انتظامیہ کی کارکردگی دو ملائوں میں مرغی حرام والی ہوتی ہے ہر کسی کی چیکنگ یا پھر اس کی آڑ میں اختیارات کے بے جا استعمال اورملی بھگت و رشوت ستانی کے مواقع پر توجہ ہوتی ہے جس کے باعث نہ کسی ایک محکمے کو ذمہ دار قرار دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی ذمہ داری کسی مخصوص محکمے پر عائد کی جا سکتی ہے جس کی آڑ میں ہر کوئی چھپ جاتا ہے اختیارات کے واضح تعین کے بعد اب یہ حلال فوڈ اتھارٹی کے حکام کا امتحان ہو گا کہ وہ کس طرح عوام کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق خوراک کی فراہمی کی سعی میں سرخرو ہوتے ہیں محولہ محکمے میں بھی”ٹارگٹ پورا” کرنے والوں کی اچھی جگہ پوسٹنگ کا جو دور چل رہا ہے اب اس کی بھی اصلاح کی ضرورت ہو گی اور اچھے و فعال عملے کی ایمانداری سے فرائض کی انجام دہی کو معیار بنانا ہوگا تاکہ کارکردگی نظر آئے اورالزامات سے دامن صاف ہو۔

مزید پڑھیں:  حماس ا سرائیل معاہدہ