ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب کے تمام دارالامان سے مرد ملازمین کو ہٹانے کا حکم جاری کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ہیومن رائٹس کمیشن سمیت دیگر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے بعد 36صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے تمام دارالامان سے مرد ملازمین کو ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت نے حکومت پنجاب کو شیلٹر ہومز کی مانیٹرنگ کے لیے ڈیٹا بیس اور سافٹ ویئر بنانے اور تمام دارالامان کے داخلی راستے اور احاطے میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہدایت کی گئی ہے کہ حکومت پنجاب تمام شیلٹر ہومز اور حفاظتی سینٹر کو ریگولیٹ کرنے کے لیے 6 ماہ میں خواتین تحفظ ایکٹ 2016 کے تحت رولز بنائے۔
فیصلے میں تمام دارالامان میں حفاظت کے لیے خواتین پولیس اہلکاروں کو تعینات کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت پنجاب 6 ماہ میں بچوں کے تحفظ کے اداروں کو چلانے کے لیے رولز اور ہر ضلع میں خواتین کے تحفظ کی کمیٹیاں بنائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی ضلعی ویمن پروٹیکشن افسران سمیت حفاظتی سسٹم کے تمام ملازمین کی ٹریننگ کروائے، اورہر ضلع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کم از کم 2 ماہ میں ایک مرتبہ متعلقہ دارالامان کا جائزہ لیں۔
دارالامان میں رہنے والے خواتین کی معاشی بحالی کے لیے انہیں پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جائے،اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو، بچوں کی حفاظت کے اداروں کے لیے ریگولیشنز بنائے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو، بچوں کی حفاظت کے تمام اداروں کی رجسٹریشن یقینی بنائے اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو، تحصیل اور ضلعی سطح پر بھی چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم کرے۔
Load/Hide Comments