جوہری پروگرام پر سمجھوتہ مسترد

وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دو ٹوک اعلان کہ میزائل پروگرام کے سبب ہم پر عاید امریکی پابندیوںکا کوئی جواز نہیںاور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، پاکستانی عوام کی امنگوں اور آرزوئوں کے عین مطابق ہے اور اس قسم کے مضبوط موقف پر وزیر اعظم اور ان کی حکومت کو یقینا مبارکباد دینا بنتا ہے ، منگل کو وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ چند روز پہلے خوارج کے حملے میں ہمارے 17 اہلکار شہید ہوئے جبکہ خوارج کے 8افراد کوجہنم رسید کیا گیا ہمارے سپہ سالار خود وانا گئے اور فورسزکو حوصلہ دیا ، انہوں نے کہا کہ جب تک دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوتا ہمارے ترقی اورخوشحالی کی کاوشوں کے اصل ثمرات قوم تک نہیں پہنچ سکیںگے، اس کے خاتمے کے لئے صوبوں کے ساتھ مل کر تمام وسائل استعمال کئے جارہے ہیں ، جب تک دہشت گردوں کا سر دوبارہ نہیں کچلا جاتا اس وقت تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ جہاں تک امریکہ کی جانب سے پاکستان کے میزائل پروگرام پرپابندیوں کاتعلق ہے امریکہ نے پاکستان کی چار ایسی کمپنیوں پر پابندیاں لگانے کا چند روزقبل اعلان کیا تھا جس کی وزیراعظم شہباز شریف نے مذمت کرتے ہوئے انہیں بلاجواز قراردیا ، کیونکہ بقول وزیراعظم پاکستان قطعی طورپر کوئی ایسا ارادہ نہیں رکھتا کہ اس کا ایٹمی پروگرام جارحیت کا شکار ہوجائے ، بلکہ اس کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کی دفاعی قوت میں اضافہ کرنا ہے ، یعنی اگر پاکستان کے خلاف خدانخواستہ کوئی کارروائی ہوتی ہے تواس کا دفاع کیا جائے ، ہمار ے دفتر خارجہ نے اس پر بھرپور جواب دیا ہے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پروگرام نہ میرا ، نہ کسی پارٹی کا بلکہ یہ 24 کروڑ عوام کا پروگرام ہے جو انہیں بہت عزیز ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا اوراس معاملے پرپوری قوم یکسواور متحد ہے وزیر اعظم کے ان خیالات کوجب پاک بھارت تعلقات کے پس منظرمیں پرکھا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ برصغیر میں ایٹمی پروگرام کاآغاز بھارت نے کرکے خطے میں طاقت کے توازن کو بری طرح متاثر کیا ، اس سے پہلے بھارت ہی تھاجس نے اسلحے کے انبار لگا کر اور پاکستان پر جارحیت مسلط کرکے ہم پر نہ صرف جنگیں مسلط کیں اور ستمبر 1965ء کی جنگ کے ذریعے پاکستان کو جارحیت کا نشانہ بنایا اوراپنے مذموم مقاصد میںکامیابی کاخواب ریزہ ریزہ ہوتے دیکھ کراس نے درپردہ پاکستان کو دولخت کرنے کے لئے سابقہ مشرقی پاکستان میں علیحدگی کے جراثیم پھیلانا شروع کر دیئے بلکہ ساتھ ہی ساتھ اس نے ایٹمی قوت بننے کی تیاریاں بھی شروع کردیں اور 1971ء میں اس نے بالاخر پاکستان کو توڑنے میں کامیابی کے بعد اپنے ایٹمی پروگرام کو حتمی صورت تک پہنچانے کی کارروائیاں مزید تیزکر دیں اوربالآخر ایٹمی تجربہ کرکے پاکستان کے شدید خطرات پیدا کر دیئے اس صورتحال میں بہ امر مجبوری پاکستان نے ڈیٹرنٹ کے طور پرایٹمی تجربات کی راہ اختیار کرتے ہوئے اپنے دفاع کو مضبوط بنانے پر توجہ دی کیونکہ بھارتی جارحیت کے تسلسل نے پاکستان کے وجود کے لئے سنگین خطرات پیدا کردیئے تھے ، جہاں تک پاکستان کے ایٹمی پروگرام کاتعلق ہے توامریکہ اور اس کے دیگرمغربی حواری قوتیں کسی بھی طور ایک مسلمان ملک کوایٹمی طاقت کے طورپر قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کو اس کے ایٹمی قوت سے محروم رکھا جائے چونکہ طاقت کے بل پر ایسا کرنا ان کے لئے ممکن نہیں ہے اس لئے وہ گزشتہ تین چاردہائیوں سے پاکستان کے ہمسائے میں جنگ برپا کرکے اور اس حوالے سے اپنی پراکسی شراکت داروں کو درپردہ مضبوط کرکے بالآخر یہ جنگ پاکستان کی سرحدوں کے اندرپہنچانے میںکامیاب ہوئے ہیں اس وقت یہ جوالخوارج کا فتنہ ہماری سرحدوں پرایک عفریت کی صورت مسلط کیا گیا ہے اور ان کوجدید ترین اسلحہ سے لیس کیا جا چکا ہے دراصل یہ وہی اسلحہ ہے جوامریکی اوراتحادی افواج افغانستان سے انخلاء کے وقت ڈھیروں کی صورت میںچھوڑ کرگئے تھے اور اب وہی اسلحہ پاکستان میں افراتفری اوردہشت گردی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے دوسری جانب بھارت سے نہ امریکہ اور ہی اس کے دیگر اتحادی ممالک مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ساتھ پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور افغانستان کے ملحقہ علاقوں میں جس طرح پراکسی وار کوہوا دے رہا ہے اور دہشت گردوں کی تربیت کے لئے اس کے متعدد قونصل خانے افغانستان کے اندر متحرک ہیں ان سب کا مشترکہ مقصد پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ہر صورت میں روکنا ہے، مگر خصوصاً امریکی صیہونی قوتیں پورے مغربی دنیا میں متحرک ہوکرپاکستان کے خلاف غلیظ پروپیگنڈے میں مصروف رہ کر پاکستان ”مبینہ اسلامی بم” کے خطرے سے جان چھڑا کر یہاں تک آچکے ہیں کہ اگر خدانخواستہ اس مقصد کے لئے پاکستان کے وجود کو بھی مزید شکست و ریخت سے دو چار کرنا پڑے تو ان کے لئے یہ گھاٹے کا سودا نہیں ہو سکتا ، مگر الحمد للہ پاکستان کی مسلح افواج اور پاکستان کے عوام دنیا کی کسی بھی طاقت کو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف سازشیں کرنے کی اجازت نہیں دیں گی امریکہ کی جانب سے پابندیوں کا پاکستان کے ایٹمی پروگرام یا میزائل ٹیکنالوجی پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتا کیونکہ اس حوالے سے زیادہ تر سہولیات یا تو خود پاکستان کے اندر ہی فراہم کرنے کا بندوبست کیا جاتا ہے یاپھر دوست ملک چین کے باہمی تعاون سے مہیا کی جاتی ہیںاور امریکہ یا دوسرے مغربی ممالک کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہے اس لئے امریکہ چاہے کتنی بھی پابندیاں لگادے اس سے پاکستان پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

مزید پڑھیں:  معیشت پرسیاست