ویب ڈیسک: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ بارڈر علاقوں میں پاکستان کی جانب سے آپریشن کئے گئے ہیں۔ پاکستان اپنے لوگوں کی سکیورٹی کیلئے پُرعزم ہے، بارڈر کے علاقوں میں آپریشن کئے گئے ہیں، یہ آپریشنز انٹیلیجنس اطلاعات اور ثبوتوں کی بنیادوں پر کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کا مقصد کچھ اور نہیں پاکستانی شہریوں کو ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں سے بچانا ہوتا ہے، کیونکہ پاکستان اپنے لوگوں کی سکیورٹی کیلئے پُرعزم ہے۔ اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جاتی۔ گزشتہ دنوں سے ہی پاکستان افغانستان کے ساتھ رابطے میں رہا ہے، نمائندہ خصوصی برائے افغانستان صادق خان اس وقت کابل میں ہی موجود ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ صادق خان نے افغان وزیر داخلہ، وزیر خارجہ، نائب وزیر اعظم اور دیگر لوگوں سے ملاقات کی اور اس دوران سکیورٹی صورتحال، بارڈر مینجمنٹ اور تجارت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری اور سالمیت کی عزت کرتا ہے، اور ہمیشہ ہم نے سفارتکاری پر توجہ دی۔
ممتاز زہرا بلوچ نے پریس بریفنگ میں مزید بتایا کہ سرحد پار دہشت گردی کے باوجود ہم افغانستان سے رابطے میں ہیں، پاکستان اور افغانستان سکیورٹی، بارڈر مینجمنٹ، تجارت اور دیگر معاملات پر بات چیت کیلئے رابطہ میں رہتے ہیں۔ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے کوشاں ہیں۔
دفتر خارجہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد خصوصی ایلچی رچرڈ گرینیل کے پاکستانی نیوکلئیر اثاثوں اور عمران خان کی رہائی سے متعلق تبصروں پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انفرادی حیثیت میں دیے گئے کسی بیان پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سفارت کاری کے لیے 2024ء ایک سرگرم سال تھا، بیلا روس، چین، آذر بائیجان، روس، سعودی عرب، ترکیہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے ساتھ اچھی انڈر سٹینڈنگ بنی، وزیر اعظم اور صدر نے بھی 2024 میں مخلتف ممالک کے دورے کیے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم یورپ میں اپنے پارٹنرز کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں، یورپی یونین نے پی آئی اے سے پابندی ہٹائی ہے، پاکستان پی آئی اے پروازوں سے پابندی ہٹانے کے لیے یورپی یونین کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کررہا ہے۔
Load/Hide Comments