یک نہ شد دوشد

گھروں اور دکانوںمیں گیس موجود نہ ہونے کے باوجود محکمہ سوئی گیس نے صارفین کو نئی شرح قیمت کیساتھ گیس کے ماہانہ بل ارسال کردئیے ہیں، پشاور شہرمیں ہرصارف کوگزشتہ مہینے کے مقابلے میںدوگنازائدبل موصول ہوئے ہیںگیس کے بلوں کے خلاف تاجروںنے احتجاج کا اعلان کردیاہے ۔سردیاں شدید ہوتے ہی گیس کی لوڈ شیڈنگ اور طویل بندش سے شہریوںکی مشکلات نئی بات نہیں پشاور میں ایسے بھی خوش نصیب علاقے ہیں جہاں رات بھر پورے پریشرسے گیس دستیاب ہوتی ہے اور مقررہ شیڈول کوہوا میں اڑا دیا جاتاہے جبکہ شہر کے اکثریتی علاقوں میں پریشرکا مسئلہ ہر وقت رہتا ہے اب گیس بھی بجلی کی طرح مہنگی بھی ہوگئی ہے اور اس کی دستیابی بھی سنگین مسئلہ ہے گھریلو اور صنعتی صارفین کوبادل نخواستہ بل کی ادائیگی بہرحال کرنی ہو گی کیا یہ متعلقہ حکام کی ذمہ داری نہیں کہ وہ قیمتوں میںاضافہ کیساتھ پریشرمیںاضافہ کے ساتھ دستیابی بھی یقینی بنانے کی ذمہ داری پوری کریں ماضی میں شہری ہرجتن کر چکے ہیں یہاں تک عدالت عالیہ سے حکم نامہ لے آئے مگر مشکل امر یہ رہا ہے کہ محکمے کے حکام ٹس سے مس نہیں ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے متعدد بار واضح احکامات کے باوجود پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں گھریلو صارفین کیلئے گیس لو پریشر اور لوڈشیڈنگ توہین عدالت ہے یا نہیں اس سے قطع نظر یہ مسئلہ بہرحال مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق برسہا برس کا مسئلہ ہے جوصوبے کے عوام کے ساتھ سخت ناانصافی ہے امر واقعہ یہ ہے کہ خیبرپختونخوا ضرورت سے زیادہ سوئی گیس پیدا کر رہاہے اور آئین کے آرٹیکل 158کے تحت پہلی ترجیح اس علاقے یا صوبے کودی جائیگی جہاں گیس پیدا ہوتی ہے لیکن اسکے باوجود شیڈول کے مطابق بھی گیس کی فراہمی نہیں ہوتی جبکہ کئی علاقوں میں گھنٹوں گیس غائب رہنا معمول بن گیا ہے حکومت کے مطابق صوبے میں گیس کی جو پیداوار 550ایم ایم سی ایف ڈی اور استعمال200ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔ اس طرح صوبے میں گیس350ایم ایم سی ایف ڈی ضرورت سے زیادہ پیدا ہورہا ہے لیکن اسکے باوجود غیرقانونی طور پر صارفین کیلئے لوڈشیڈنگ و مصنوعی بحران پیدا کیا جارہا ہے ۔ صوبے میں بجلی وگیس کی ضرورت سے زائد پیداوار اور مقامی لوگوں کا استحقاق اپنی جگہ جس شیڈول اور جس طریقہ کار کا اعلان کیا گیا ہے کم از کم اس پر تو حقیقی معنوں میں عملدرآمد کی ذمہ داری تو پوری کی جائے اور عوام کو مقررہ اوقات ہی میں کھانا پکانے کے بقدرگیس پریشر کویقینی بنایا جائے بعید نہیں کہ عوام اس صورتحال میں احتجاج پرمجبور ہو کرسڑکوں پر نکل آئیں ان کے اس پر مجبور ہونے سے قبل متعلقہ حکام ہوش کے ناخن لیں اورگیس صارفین کی مشکلات دور کرنے کی سنجیدہ سعی کی ذمہ داری نبھائیں تو بہترہوگا۔

مزید پڑھیں:  یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا فیصلہ