خونریزی، قحط اور تباہی

2024: خونریزی، قحط اور تباہی کا سال، ہزاروں افراد جاں بحق

ویب ڈیسک: سال 2024 خونریزی، قحط اور تباہی کا سال اگر شمار کیا جائے تو بے جا نہ ہو گا، اس سال اسرائیلی بربریت، روس یوکرین جنگ اور ایسے کئی واقعات میں ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ آج بھی متعدد ملکی و غیر ملکی واقعات میں ہازاروں کی تعداد میں لوگ موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔ عالمی سطح پر 2024 کے دوران اہم واقعات اگر شمار کئے جائیں تو ایک ناختم ہونے والا سلسلہ چل نکلے گا۔
مشرق وسطیٰ تنازعات، حماس اسرائیل جنگ میں ہزاروں افراد جاں بحق
مشرق وسطیٰ کو بارود نے رواں برس اپنی لپیٹ میں لئے رکھا، 7 اکتوبر 2023 سے حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ آج بھی پوری شدت سے جاری ہے، فلسطین میں مسلمانوں کے قتل عام نے دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا لیکن یہ معاملہ تاحال حل ہونے میں نہیں آ رہا۔
غزہ جنگ کے 7 ہفتوں بعد فریقین میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوا، اس دوران حماس نے 105 اور اسرائیل نے 240 قیدیوں کو رہا کیا، اس دوران حماس کے دوبارہ منظم ہونے کے خوف سے اسرائیل نے دوبارہ جنگ کا آغاز کیا، اس دوران امریکہ بھی اسرائیل کا برابر ساتھ دیتا رہا۔
یہاں ایک طرف امریکہ جنگ بندی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں ویٹو کرتا رہا، وہاں اسرائیل ٹنوں بارود برساتا رہا، اور اس دوران فلسطینی جاں بحق ہوتے رہے، اب صرف اسرائیل ہی نہیں شامل، یمن اور لبنان بھی اسرائیلی بربریت کا شکار ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی سربراہی میں حماس کو تباہ کرنے کا عزم لئے صیہونی فورسز تاحال 45 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کر چکی ہے جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہداء میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
اب ایک طرف غزہ جنگ کا شکاور ہے جس کی وجہ سے پورا علاقہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے، وہیں غزہ کی پٹی پر بھوک، افلاس اور قحط نے بھی ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ شمالی حصے میں بھی عمارتیں کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔
روس یوکرین جنگ کو 3 سال مکمل، اب بھی غلط فہمیاں عروج پر
2024 کا سال خونریزی، قحط اور تباہی کا سال اس لئے بھی قرار دیا جا سکتا ہے کہ اس دوران جہاں ایک طرف ہزاروں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، وہیں عالمی سطح پر کی جانے والی جنگ بندی کوششیں کسی طور بارآور ثابت نہیں ہو پا رہیں۔
یوکرین میں جاری خونی جنگ کو تین سال گزر چکے ہیں، دونوں طرف سے ہلاکتوں کی تعداد بارے مغربی ہوائیں غلط فہمیوں کو جنم دے رہی ہیں۔ اندازوں میں عام طور پر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ روس کے مقابلے میں یوکرین میں ہلاکتیں بہت کم ہوئی ہیں۔
اس حوالے سے نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک 57,000 یوکرینی فوجی مارے جا چکے ہیں، تاہم مغربی ممالک کے اندازوں کے مطابق یہ تعداد روسی ہلاکتوں کا تقریباً نصف ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس جنگ میں روس کے 70 ہزار فوجی یوکرین میں مارے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ہیومن مانیٹرنگ مشن کے مطابق اگست 2024 تک اس جنگ میں 31 ہزار یوکرینی فوجی ہلاک جبکہ 24 ہزار سے زائد زخمی ہوئے، اس جنگ میں 60 لاکھ سے زیادہ یوکرینی شہری ملک چھوڑ چکے ہیں لیکن اس کے باوجود اگلے محاذ پر گزشتہ ایک سال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
نومبر میں یوکرین کے صدر زیلینسکی نے روس کے ساتھ جنگ کو سفارتکاری کے ذریعے ختم کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔ دوسری طرف اقوام متحدہ اس جنگ کو روکنے کی ہر قسم کوششیں کر چکا لیکن نتیجہ خیز حل تلاش کرنے میں ناکام رہا۔
اقوام متحدہ کی کوششیں اپنی جگہ لیکن امریکا دھڑلے سے مطالبہ کئے جا رہا ہے کہ روس پہلے اپنی فوج یوکرین سے نکالے، اس کے بعد سنجیدہ مذاکرات کی راہ ہموار ہو گی، لیکن دوسری طرف روس کا جواب سوائے مخالفت میں جانے کے اور کچھ نہیں۔
غزہ کے بعد ایک اور غزہ (شام اور یمن)
اسرائیلی افواج غزہ کا پورا انفراسٹرکچر تباہ کرنے کے بعد شام اور یمن کو ایک اور غزہ بنانے کے درپے ہے، غزہ اور لبنان کے بعد اسرائیل کی جانب سے شام پر بھی حملے کئے گئے، اب تک ان حملوں میں سینکڑوں شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔
رواں برس یمن میں حوثی باغیوں کے بحیرہ عمان اور خلیج عدن پر امریکی جنگی سپلائی جہازوں پر حملے بھی جاری ہیں، جس میں کئی اہداف یمنی حوثی حاصل کرنے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:  لوئر کرم میں شرپسندوں کیخلاف کارروائیاں، نقل مکانی میں تیزی