بجلی قیمتوں میں کمی بیشی کا معاملہ

عوام کا سب سے اہم مسئلہ دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہے جو گزشتہ کئی برس سے آئی ایم ایف کے دبائو کے نتیجے میں عوام کے لئے سوہان روح بن چکا ہے کچھ عرصہ پہلے بعض سیاسی جماعتوں کی اس معاملے میں سرگرم ہونے اور خصوصاً آئی پی پیز کے ہاتھوں ناقابل برداشت منافع خوری کی وجہ سے اصل حقائق سامنے آنے کے بعد بالآخر اب حکومت پسپائی کی راہ اختیار کرنے پراگرچہ مجبور ہو چکی ہے اور وہ اعلیٰ حکومتی شخصیات بھی جوپہلے مختلف حیلوں بہانوں سے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کوچھیڑنے سے گریزاں تھیں بلکہ الٹا عوام کو ڈراوادیتی رہتی تھیں اب انہوں نے بھی متعدد آئی پی پیز کے ساتھ ہوئے ظالمانہ معاہدوں کے خاتمے کے حوالے سے پالیسیوں پر نظر ثانی شروع کر رکھی ہے اور اب تک کچھ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم بھی کئے جا چکے ہیں جبکہ باقی معاہدوں پر بھی نظرثانی کی اطلاعات آتی رہتی ہیں اسی وجہ سے اب بجلی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں ، اسلام آباد ڈیٹ لائن سے آنے والی ایک تازہ خبر کے مطابق بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کا امکان ہے جس سے صارفین کوچار ارب 89 کروڑ روپے کا ریلیف ملے گا نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارتی(نیپرا) میں این ٹی ڈی سی کی جانب سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 63 پیسے کی کمی کی درخواست پر سماعت کے دوران گزشتہ ماہ نومبر 2022-23ء نومبر میں سال(2023-24ئ) کے مقابلے میں بجلی فروخت میں کمی ہوئی بجلی کی فروخت میں کمی کی بڑی وجہ سولرائزیشن ہے تاہم ادھر ایک اور خبر باعث حیرت ہے اور وہ یہ کہ نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی اس وقت 19 روپے 50 پچاے فی یونٹ خریدی جارہی ہے مگراب اسے کم کرکے آٹھ سے دس روپے فی یونٹ کئے جانے کے امکانات ہیں جو سولر سسٹم سے بجلی پیدا کرنے والوں کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے کیونکہ ان سے انتہائی سستے داموں بجلی خرید کر انہی کو ان اوقات میں جب سولر سسٹم کام نہیں کرتا یہی بجلی بہت مہنگی فروخت کرنے کا کوئی جواز نہیں اوراب اگر اسے ساڑھے 19 روپے یونٹ سے تقریباً نصف قیمت پربجلی خریدی جائے گی تو ان کے بلوں میں بھی کوئی خاص کمی نہیں ہو گی جوانصاف کے اصولوں اور تقاضوں کے بالکل برعکس ہے جبکہ دوسری جانب یہ انکشاف کہ سات روپے یونٹ بجلی خرید کر عام صارفین پر 45 روپے یونٹ فروخت کرنے سے عوام مسلسل عذاب میں مبتلا ہیں اتنی سستی بجلی اتنے مہنگے داموں عوام کو فروخت کرنے سے ہی ملک میں بجلی چوری کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں اس لئے اس پالیسی پر بھی متعلقہ ادارے نظر ثانی کریں تو بہتر ہے ۔

مزید پڑھیں:  قیادت کا بحران