سٹریٹ لائٹس اور اندھیروں کی حکمرانی

صوبائی دارالحکومت پشاور میں اگرچہ ایک عرصے سے چوروں ، اچکوں اوردیگر سماج دشمن عناصرکاغلبہ بڑھتا جارہا ہے تاہم خصوصاً شام کے بعد ایک جانب اندھیروں کی حکمرانی رہتی ہے اوراس کا کارن گلیوں میں سٹریٹ لائٹس کی بگڑتی ہوئی صورتحال ہے جبکہ ان دنوں ایک بار پھر شام سے رات تک کے اوقات میں شیڈولڈ اورغیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے گلیاں اندھیروں سے بھر جاتی ہیں ، پشاور کے نام نہاد”پوش” علاقے گل بہار میں شام ، رات آٹھ بجے سے رات ساڑھے دس بجے تک غیر معمولی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے تاریک گلیوں میں وارداتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے اور راہ چلتی خواتین سے پرس جبکہ مرد وزن سے موبائل فونز بزور اسلحے کی نوک پر چھیننے کی وارداتوں میں اضافے نے عوام میں عدم تحفظ کو اجاگر کر دیا ہے ، چونکہ بلدیاتی اداروں کے اراکین ان دنوں خود اپنے فنڈز کی بازیابی کے لئے احتجاج کرتے ہوئے دھرنے دے رہے ہیں اس لئے ان سے یہ توقع ہی عبث ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ادھیری گلیوں میں سٹریٹ لائٹس کا بندوبست کرانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے قابل ہوسکیں گے، جس کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ کے اوقات کواپنی جگہ مگر برقی رو بحال ہونے کے بعد بھی گلیوں میں برقی قمقمے یعنی بلب ، ٹیوب لائٹس وغیرہ فیوز ہونے کے بعد تبدیل نہ کئے جانے کی وجہ سے اندھیروں کی حکمرانی رہتی ہے اور یہی وہ اوقات ہوتے ہیں جب وارداتئے صورتحال سے بھر پور فائدہ اٹھا کر لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں اس صورتحال میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ داران خصوصاً پولیس کے وہ اہلکارجو پیدل یا موٹرسا ئیکلوں پر گلیوں میں گشت کرنے پر مامور رہتے ہیں مگر سٹریٹ کرائمز میں ملوث سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے یہاں ان باتوں کا تذکرہ ہم غیر ضروری سمجھتے ہیں جن کے مطابق خود قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعلق رکھنے والوں کا ان سماج دشمن افراد کے ساتھ مبینہ طور پر تعاون شامل ہوتا ہے بہرحال اصل مسئلہ سٹریٹ لائٹس کو فعال رکھنا جن کی ذمہ داری ہے انہیں اپنا کردار ادا کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھیں:  حماس سے معاہدہ کی توثیق