بابا وانگا اور نسٹرے ڈیمس کا تو خیر کیا ذکر کہ انہیں مرے ہوئے صدیاں بیت گئی ہیں یہاں تک کہ امریکی ماہر ستارہ شناس جین ڈکسن بھی اب کسی کو یاد نہیں آتی حالانکہ انہیں گزرے ہوئے دو ڈھائی دہائیوں سے زیادہ نہیں ہوئے اور چونکہ ان کے حوالے سے یہ بات بھی بہت مشہور تھی کہ متوفیہ درپردہ امریکی خفیہ تنظیم سی آئی اے کے پے رول پر تھی(واللہ اعلم بالصواب) اور امریکی سی آئی اے دنیا بھر میں امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے جو سیاسی تبدیلیاں لانا چاہتی تھی ان کے حوالے سے وہ اپنی پروردہ ستارہ شناس جین ڈکسن کے ذریعے ہر سال کے آخری مہینے ڈیڑھ یعنی نومبر کے نصف آخر سے دسمبر کے اختتام تک عالمی سیاست میں ممکنہ طور پر ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں پیشگوئیاں کرواتی تھی اور پھر امریکی پالیسی ساز انہی پیشگوئیوں پر عمل درآمد کروانے میں جت جاتے سی آئی اے اس حوالے سے سازشوں کے جال بننا شروع کر دیتی اور اکثر جن ملکوں میں سیاسی اور تزویراتی تبدیلیاں مطلوب ہوتیں تو ان کی عملی شکل میں ڈھالنے کے بعد جین ڈکسن کے بارے میں بلند و بانگ دعوے سامنے آتے کہ یہ پیش گوئی تو اتنی مدت پہلے ہی جین ڈکسن کر چکی تھی حالانکہ ستارہ شناسی کے بارے میں خود اس شعبے کے مختلف برانچوں کے ”ماہرین” بھی کبھی تیقن سے ایسا کوئی دعویٰ نہیں کرسکتے نہ ہی کرتے ہیں کہ ان کی پیشگوئی سو فیصد نہیں تو 90/80 فیصد بھی کامیاب ہو گی بلکہ ہمارے ہاں چونکہ مذہبی کارڈ ماہرین اور ستارہ شناسی کے علم کا دعویٰ کرنے والے بھی بہت محتاط انداز میں پیش گوئیاں کرتے ہوئے اسے صرف قیافہ شناسی ہی قرار دیتے ہیں بعض اہم ماہرین علم نجوم و دست شناس اس حوالے سے یہاں تک کہتے ہیںکہ اس علم کو بنیاد چونکہ سائنسی بنیادوں پر استوار نہیں ہے اس لئے کوئی بھی دعویٰ سو فیصد درست ہونے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی بلکہ قیاس آرائیوں سے زیادہ ان کی کوئی حیثیت نہیں ہو سکتی ، حالانکہ ہمارے ہمسائے بھارت میں یہ ایک وسیع کاروبار ہے جہاں اہم لوگوں سے لے کر عام لوگ بھی اپنے علاوہ کاروباری سرگرمیوں کے علاوہ خصوصاً رشتوں ناتوں کے ضمن میں بڑے بڑے نجومیوں ، پنڈتوں اور دیگر ستارہ شناسوں کے ساتھ لڑکا ، لڑکے کی جنم پتریاں دے کر متوقع شادی کے بارے میں نیک اور بدشگون کے حوالے سے ان کی ماہرانہ رائے معلوم کرتے ہیں اگرچہ حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ اتنی احتیاط کے باوجود ان جوڑوں(میاں بیوی) کے بارے میں پیشگوئیاں کبھی بھی درست ثابت نہیں ہوتیں اور بالآخر کئی شادیاں ناکامی سے دو چار ہو جاتی ہیں اس حوالے سے ہمارا اپنا ہی ایک شعر ملاحظہ کریں
مشتری برج ہو تو بدھ شدھ ہے
چال الٹی پڑے تو منگل ہے!
علم نجوم میں منگل کو نحوست سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اسے سیارہ زحل کے زیر اثر گردانا جاتا ہے جبکہ بدھ کو مبارک اور سعد قرار دیتے ہوئے خوش قسمتی کی علامت سمجھ کر ہر کام کی ابتداء کے لئے بدھ کے روز ہی کا انتخاب کیا جاتا ہے ہمارے پشتو میں بھی ایک قدیم زمانے سے کہاوت چلی آرہی ہے کہ چہارشنبہ (بدھ) مبارک دن ہے اور کسی بھی نئے کام کی ابتداء بدھ ہی کے روز کرنا اچھے نتائج لاتی ہے بلکہ پشتو میں اسے ”شروع” کے دن سے موسوم کیا جاتا ہے جہاں تک
”ناکام” شادیوں کا تعلق ہے اس حوالے سے کئی فلمی ستاروں اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کا حوالہ دیا جا سکتا ہے جن کی پہلے شادیوں پر کئی ممکنہ ”منحوس” سایوں کو دور کرنے کے لئے پہلے ان کی شادیاں مختلف اشیاء سے کرائی جاتی ہیں جیسے کہ ایک بہت ہی نامور فلمی خاندان کی بہو کی شادی کو نحوست سے بچانے کے لئے ”بہو” کی شادی ایک درخت سے کرائی گئی اور پھرفلمی خاندان کے فرزند کے ساتھ پھیرے لگوائے گئے مگر ان دنوں دونوں میاں بیوی کے درمیان کشیدگی اور علیحدگی کے حوالے سے خبریں وائرل ہو رہی ہیں یہ بچن خاندان کی کہانی ہے اسی طرح ایک اور مشہور و مقبول فلمی جوڑے اجے دیوگن اور کاجول کے بارے میں بھی کچھ عرصے سے منفی خبریں سامنے آرہی ہیں حالانکہ دونوں نے عشق کے دیوتا”کیویڈ” کے تیر سے ”زخمی” ہونے کے بعد سات جنموں تک ساتھ نبھانے کاوعدہ کرکے پنڈت جی کے سامنے شادی کے منڈپ میں پھیرے لینے اور پنڈت جی کے اشوک پڑھنے کے بعد ایک دوسرے کے گلے میں”درمالا”(پھولوںکے ہار) پہنائے تھے ایسی ہی ایک اور شادی کرینہ کپور اور سیف علی خان کے درمیان بندھن پر ابیھ چند مہینے سے ”منگل” کے سائے پڑنے کے حوالے سے خبریں آنا شروع ہوئی تھیں اور اس کا کارن کپور خاندان کی پتری کااپنی سوتیلی بیٹی سارہ علی خان بنت پٹوڈی خاندان کے ساتھ کچھ ناچاقی بتائی جاتی تھی ،اور سیف علی خان نے اپنی بڑی بیٹی کا اپمان ہونے پرطیش میں
آکر کرینہ کپور کوگھر سے نکال دیا تھا تاہم شاید حالات اس نہج پر نہ پہنچ سکے جہاں جدائی کے امکانات خطرے کے سرحدات میں داخل ہوسکتے اور اب دونوں ایک بار پھر مختلف تقاریب میں ایک ساتھ دیکھے جارہے ہیں اچھی بات ہے اللہ ہر کسی کو ایسی صورتحال سے محفوظ رکھے خواہ وہ ایشوریہ رائے بچن ہو ، کاجول ہو یا پھر کرینہ کپور کہ بقول شاعر
زندگی قصہ تلخیست کہ از آغازش
بسکہ آزردہ شدم چشم بہ پایاں دارم
باتبابا و انگا اور ناسٹرے ڈیمس سے چلتے ہوئے امریکی ستارہ شناس جین ڈکسن کی پیشگوئیوں سے ہوتے ہوئے آج کے دور کے حوالے سے بعض پیشگوئیوں پر جا کر رکنا تھی مگر تمہید کچھ اتنی طویل ہو گئی کہ تقریباً نصف کے قریب کالم ماضی کے قصوں کے تذکرے میں سما گیا دراصل کالم لکھنے کی وجہ تو لاہور کی ایک خاتون ستارہ شناس کی جانب سے نئے سال 2025ء کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی شادی بارے پیشگوئی کو زیر بحث لانا تھا موصوفہ نے یہ سال جہاں بلاول کی شادی کے لئے اہم قرار دیا ہے وہاں دوسری جانب ایک منفی خبر بھی دیدی ہے کہ اس سال ایک اور اہم لیڈر کی شادی اپنے اختتام کو پہنچ سکتی ہے اس لئے اگر یہ پیشگوئی درست ثابت ہوئی ہے تو ممکنہ طور پر علیحدگی کے ”گلوٹین”کاشکار ہونے والے جوڑے کے بارے میں متعلقہ پارٹی کے ٹرولز کو ابھی سے تیاری پکڑ لینی چاہئے یعنی ممکن ہے کہ پارٹی ٹرولز کو ایک بار پھرویسے ہی تبصروں پر لگا دیا جائے جیسا کہ ان کی سابقہ ”بھابی” کے حوالے سے کئے جاتے رہے لیکن ایک فرق البتہ ہے کہ سابقہ بیوی تو پارٹی ورکروں کی بھابی تھی جبکہ موجودہ ان کی”ماں” کے لقب سے یاد کی جاتی ہے ۔ بقول فہمی بدایونی
کچھ نہ کچھ بولتے رہو ہم سے
چپ رہو گے تو لوگ سن لیں گے
Load/Hide Comments