زکواة مستحقین توجہ کے طالب ہیں

صوبائی اور ضلعی زکواة کمیٹیاں تحلیل کرنے اور نئی کمیٹیوں کی جانب سے کام شروع نہ کئے جانے کی وجہ سے مستحقین زکواة گزشتہ اڑھائی سال سے ادائیگی نہ ہونے کا شکار ہیں، اس سلسلے میں نہ صرف ماہانہ زکواة ادائیگی نہیں ہو رہی ہے بلکہ ہسپتالوں میں علاج معالجہ ،جہیز اور ویلفیئرفنڈسے لوگوں کوادائیگیاںمعطل ہیں، تاہم محکمہ عشروزکواة کے ذرائع کے مطابق رواں مہینے کے دوران صوبہ بھر میں مستحقین زکواة کو ادائیگیوں کا سلسلہ شروع کر دیا جائیگا جس کیلئے صوبائی سطح پر نئی قانون سازی کی گئی ہے اور نئی کمیٹیاں بھی تشکیل دینے کا آغاز کیا گیا ہے، امر واقعہ یہ ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں عوامی فلاح و بہبود کے ہر کام میں ہر برسر اقتدار جماعت من مانی چاہتی ہے ،زکواة کے موجودہ نظام پر بحث سے قطع نظر کہ سودی کھاتوں سے زکواة کی کٹوتی اسلام کے کس اصول کے مطابق جائز قرار دی جا سکتی ہے،ماضی میں ہر برسر اقتدار آنیوالی حکومت نے زکواة کمیٹیوں پر اجارہ داری کو لازمی سمجھتے ہوئے سابقہ حکومتوں کے دوران مقرر کئے جانیوالے زکواة چیئرمینوں کی تبدیلی ” ناگزیر” قرار دیکر اپنے منظور نظر افراد کو ان کمیٹیوں پر مسلط کیا جن میں سے اکثر کی بد عنوانیوں کی کہانیاں سامنے آتی رہی ہیں ،تاہم جہاں تک خیبرپختونخوا کا تعلق ہے تو یہاں گزشتہ تین حکومتوں کا تحریک انصاف کیساتھ تعلق ہونیکی وجہ سے تو اصولی طور پر ان میں تبدیلی کا کوئی جواز دکھائی نہیں دیتا اور سابقہ چیئرمینوں ہی کو پارٹی سے تعلق کی بناء پر ” خدمات ؟” جاری رکھنے پر قائم رکھنے میں کوئی عذر نہیں ہونا چاہیے تھا ،مگر گزشتہ ڈھائی برس سے صوبے میں زکواة کمیٹیوں کو غیر فعال رکھنے میں کیا مفاد ہے، اس بارے میں حکومتی اکابرین ہی بہتر جانتے ہیں جس کا نقصان غریب ،نادار اور بے کس زکواة کے مستحق افراد کو پہنچ رہا ہے، اب جبکہ متعلقہ محکمہ کے ذمہ داران کے مطابق اس مہینے سے زکواة کی تقسیم دوبارہ شروع کی جا رہی ہے تو سوال ضرور اٹھتا ہے کہ جو ادائیگیاں گزشتہ ڈھائی سال سے معطل ہیں تو کیا یہ بقایاجات بھی مستحقین کو ادا کئے جائیں گے یا پھر جاری مہینے سے ہی ادائیگی کی جائیگی؟، کیونکہ ہر سال مرکز سے زکواة کی مد میں مقررہ رقوم تو باقاعدگی کیساتھ صوبوں منتقل کی جاتی رہی ہیں مگر تقسیم نہ کئے جانے کی وجہ سے یہ رقوم صوبائی خزانے میں پڑی ہونگی، قانونی طور پر چونکہ خزانے سے کوئی بھی رقم جو ایک مد کیلئے مختص ہو دوسرے مد میں خرچ نہیں کی جا سکتی، اس لئے امید ہے کہ مستحقین کو ان کے بقایاجات بھی ادا کئے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:  کرم آپریشن