ویب ڈیسک: تحریری مطالبات نہ دینے پر حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین جاری مذکرات تعطل کا شکار ہو گئے۔
مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کے حوالے سے تحریک انصاف کمیٹی کے رکن اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہم نے دو اجلاسوں میں جو زبانی مطالبات پیش کیے، وہ منٹس بن چکے، انہیں ہی تحریری مطالبات سمجھا جائے، کاغذ دینا یا نہ دینا ایک رسمی کارروائی ہے۔
دوسری طرف حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کا تحریری طور پر مطالبات نہ دینا ڈیڈ لاک کی وجہ بنا ہے۔ اسی وجہ سے سپیکر ایاز صادق بھی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس بلانے سے گریزاں ہیں، مذاکرات کا تیسرا دور کب ہوگا، کچھ معلوم نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اسدقیصر نے اس حوالے سے کہا ہے کہ کسی صورت مذاکراتی عمل کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، حکومتی کمیٹی اصل فیصلہ سازوں اور سٹیک ہولڈرز کو بھی آن بورڈ لے۔
حکومتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مطالبات تحریری طور پرپیش نہیں ہوتے تو مذاکرات مشکلات کا شکار ہو سکتےہیں، پی ٹی آئی نے دونوں میٹنگز میں تحریری مطالبات دینے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اب گزشتہ میٹنگز کے زبانی مطالبات کو ہی تحریری قرار دے رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ کا فیصلہ کرے گی، اسی پر تحریک انصاف کو حکومت سے تحریری معاہدہ بھی کرنا ہو گا۔ یاد رہے کہ تحریری مطالبات نہ دینے پر حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین جاری مذکرات تعطل کا شکار ہو گئے۔
حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ مذاکرات جہاں سے شروع ہوئے تھے وہیں رکے ہوئے ہیں ، اس سے ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکے۔ مذاکرات کی صورتحال کے حوالے سے حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کو آگاہ کردیا۔
Load/Hide Comments