26 نومبر واقعات کا حساب دینا

26 نومبر واقعات کا حساب دینا پڑے گا، عمران خان

ویب ڈیسک: سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ 26 نومبر واقعات کا حساب دینا پڑے گا، ہم کسی چیز سے نہیں ڈریں گے، اس دن جو ہوا اسے ہم بھولیں گے نہ بھولنے دیں گے۔ یہ بات بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہی۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصآف کے بانی عمران خان کی ہمیشہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکرات سے عمران خان کے بیک ڈور رابطوں کا تاثردیا جا رہاہے، یہ تاثر بھی دیا جارہا ہے کہ بانی بھی دیگر سیاستدانوں کی طرح این آر او لے کر جیل سے باہر آنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں، عمران خان تمام کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ آئے تاکہ دنیا کو معلوم ہو کہ اس کیس میں کیا ہے، دنیا میں اس کیس کا مذاق بنے گا، ہم چاہتے ہیں کہ اس کیس کا فیصلہ جلد از جلد سنایا جائے۔ این آر او کی سوچ رکھنے والے اچھی طرح جان لیں کہ آپ کو یہ بھولنا نہیں چاہیے کہ عمران اڑھائی سال سے کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بڑی کوشش کی گئی کہ عمران خان ملک چھوڑ کر چلے جائیں، پہلے ان کی کوشش رہی کہ عمران خان 3 سال کے لیے باہر چلے جائیں، پھر 2 سال، پھر 6 مہینے پر آگئے، اس کے بعد عمران خان کو ہاؤس اریسٹ کرنے کا کہا گیا، جب ان کی دال نہ گلی تو پھر کہا کہ آپ چپ رہیں اور ہماری حکومت چلنے دیں۔
علیمہ خان نے بتایا کہ یہ باتیں براہ راست کسی نے نہیں کیں لیکن ایسے پیغامات ہمیں بھی اور عمران خان کو بھی آتے رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کیسے بانی پی ٹی آئی نے کیسز کا سامنا صبر کیساتھ کیا، اب کیوں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ان کے رابطے بیک ڈور سے اور مختلف چینلز سے ہورہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی کو دو بنیادی ایجنڈے دیے ہیں، جن میں سے ایک 9 مئی اور 26 نومبر واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، اور 10 سے 12 ہزار لوگوں پر ایف آئی آرز ہیں ان کی بھی تحقیقات کی جائیں، دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ بے گناہ جیلوں میں قید لوگوں کو رہا کیا جائے۔
القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے علیمہ خان نے کہا کہ 23 دسمبر کو القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سنایا جانا تھا، اس حوالے سے 22 دسمبر کو اطلاع ملتی ہے کہ اس کیس کا فیصلہ اب 6 جنوری کو ہوگا، اب پھر خبریں گرم ہیں کہ اس کیس میں سزا نہیں سنائی جائے گی، عمران خان نے واضح کہا ہے کہ یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ اس کیس کو آپ میری گردن پر تلوار لٹکا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے واضح کیا ہے کہ آپ سزا سنائیں جس طرح آپ نے عدت کیس میں سنائی، جس طرح سائفر پر سنائی، تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ آپ نے کس قسم کا کیس بنایا تھا، دنیا میں اس کیس کا مذاق بنے گا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ 26 نومبر واقعات کا حساب دینا پڑے گا، ہم کسی چیز سے نہیں ڈریں گے۔

مزید پڑھیں:  کوہاٹ روڈ پر گرانفروشوں کی شامت، مردہ مرغیاں برامد،دکاندار گرفتار