پلاسٹک بیگ ،پابندی کا عدم اطلاق

ملک میں پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی عملدرآمد کی صورتحال نہ ہونے کے برابر ہے وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر پابندی کے اعلانات کا عملی اطلاق ہنوز سنجیدگی کا متقاضی ہے پابندی کی جس طرح دھجیاں اڑائی جارہی ہیںوہ کوئی پوشیدہ امر نہیں بہرحال ایک مرتبہ پھروزارت موسمیاتی تبدیلی نے وفاقی وزارتوں اور محکموں کو مراسلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پلاسٹک بیگ پر پابندی کے اقدام پرعملدرآمد تیز کیا جائے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے 2019 میں اسلام آباد میں پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی،نیز ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگ کے دوبارہ استعمال پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی پلاسٹک ریگولیشنز 2003 کے تحت لگائی گئی مگرعملی طور پر ایک مرتبہ پھرپلاسٹک بیگ کا دوبارہ استعمال دیکھا جارہا ہے۔مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارتیں اور محکمے پابندی سے متعلق ریگولیشنز پر سختی سے عمل کریں۔انتظامی حدود اور تقسیم کے باعث ملک گیر سطح کے مسائل بھی محدود نوعیت کے فیصلوں اور اقدامات کی نذر ہوتے ہیں بہرحال اس سے قطع نظر پلاسٹک کا استعمال اور استعمال شدہ پلاسٹک کا دوبارہ استعمال اور اس کا رواج ہی مسئلہ نہیں جہاں سرکاری مشیری اس ضمن میں جاری احکامات کو اقدامات کے قالب میں ڈھالنے میں تساہل اور ناکامی کا شکار ہوتی ہے اور یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں وہاں مشکل امر یہ ہے کہ ہم من حیث القوم اور معاشرہ اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی اور مسائل کے ادراک کے بعد اس کے حل کی طرف جانے کی ذمہ داری نبھانا تو درکنار بلکہ ہم الٹا ناکام بنانے والوں کے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں ملک میں پلاسٹک کے ظاہری استعمال اپنی جگہ پلاسٹک کے ذرات سے اب کھانے پینے کی کوئی چیز اور یہاں تک کہ پینے کا پانی ہی نہیں سمندربھی اب محفوظ نہیں رہا جسکے موسمی اثرات اور انسانی صحت پر اثرات کا اگر ادراک ہو تو پلاسٹک کے استعمال میں خودبخود کمی آسکتی ہے اس سنگین مسئلے میں جہاں سرکاری اداروں کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہئے وہاں ہم سب کو فرداً فرداً بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

مزید پڑھیں:  کشتی حادثہ یا کچھ اور ۔۔۔۔؟