ویب ڈیسک: افغان طالبان کو ہرہفتے ملنے والی 40ملین ڈالر امریکی امداد پر ایلون مسک نے سوال اٹھا دیا ۔
ذرئع کے مطابق ایلون مسک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ امریکہ ہر ہفتے طالبان کو 40ملین ڈالر کی امداد کیوں دیتا ہے؟۔
امریکی کانگریس میں پیش کیے جانے والے بل کے مطابق امریکہ ہر ہفتے طالبان کو 40 ملین ڈالر دے رہا ہے، جو کہ پاکستانی کرنسی میں تقریباً12 ارب روپے بنتے ہیں،مذکورہ رقم مہینے کے حساب سے 48ارب روپے اور سالانہ 576 ارب روپے بنتی ہے۔
عام طور پر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ افغان طالبان امریکہ کے خلاف جنگ میں ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کیوںکہ افغانستان، اسرائیل کے بعد امریکی امداد حاصل کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔
یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا افغان طالبان اس امداد سے کچھ حصہ پاکستان مخالف عناصر، مثلا فتنہ الخوارج، کو بھی دے رہے ہیں؟۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے امریکہ کا چھوڑا ہوا اسلحہ فتنہ الخوارج پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں جس پر پاکستان کی جانب سے متعدد بار سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں ۔
پاکستان میں بعض حلقے خصوصاً پاکستان تحریک انصاف اور چند دیگر لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ افغان طالبان کی پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان کا ڈالر ریٹ پاکستان کے مقابلے میں مستحکم ہے۔
حقیقت عیاں ہے کہ افغان طالبان کو باقاعدگی سے امریکی ڈالر ملتے ہیں تاکہ خطے کو غیر مستحکم رکھا جائے۔
Load/Hide Comments