کرم ، بدستور توجہ کا متقاضی

اگرچہ شورش زدہ علاقہ کرم میںاشیائے خورد و نوش اور سامان رسد کی پہلی کھیپ بالاخر پہنچائی گئی ہے لیکن ایک تو اونٹ کے منہ میںزیرے کے مترادف تھا اور دوسری اہم بات یہ کہ اس کی ذمہ داری حکومت کی بجائے جرگہ کی ضمانت پرترسیل ہوئی اس سے بھی ضروری سوال یہ کہ 65 سے زائد گاڑیوں کا سامان مقامی آبادی کے لئے ناکافی تھا اور مزید سامان کی ترسیل اور راستے کھولنے کی کوئی یقین دہانی اور امکان کا ذکر نہیں کیاگیا جرگہ مشران پرانحصار اوران کوذمہ داری میں شامل کرنا ہرگزقابل اعتراض امر نہیں لیکن اس سے بہرحال یہ بات ضرور سامنے آئی ہے کہ اس وقت بھی علاقے میں حکومتی عملداری کے احیاء کی کوئی صورت نہیں اور معاملات حکومت کے قابو سے باہر ہیں حکومت نے اس امر کے حوالے سے بھی کسی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیاکہ فساد زدہ علاقے میں متاثر ہونے والوں کے نقصانات کے ازالے کی کوئی راہ نکالی جائے تاکہ مسئلے کے حل کی طرف جانے کی راہ ہموار ہو ایسے میں جرگہ مشران بھی ایک دو بار تو کسی کانوائے کے تحفظ کی ضمانت فراہم کر سکتے ہیں اس کے بعد مقامی متاثرین کی جانب سے نقصانات کا ازالہ کئے بغیر آمدورفت کے لئے کھولنے کے لئے ان پر بھی دبائو بڑھے گا اور اگر معاملات اسی طرح رہے تو پھر مقامی عمائدین کا اثر ورسوخ بھی عضو معطل بن سکتا ہے نیز بعض عمائدین کی گرفتاریوں سے بھی کشیدگی پھیل سکتی ہے کہ فساد گری کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام کے بغیر ان کی گرفتاری عمل میں کیوں لائی گئی محولہ انتظامات اور صورتحال سے کسی حسن عمل اور مقامی افراد کی مشکلات میں کمی لانے کے کسی سعی کی بو نہیں آتی بلکہ خطرے کی بو کا بدستور احساس ہوتا ہے بہرحال اس غیر یقینی کی فضا میں ضلع کرم کے علاقے لوئر کرم جانے والا راستہ مذاکرات کے نتیجے میں تقریباً94روز بعد کھول دیا گیا جس کے بعد35ٹرکوں پر مشتمل خوراک اور دیگر اشیا لے جانے والا قافلہ پاڑہ چنار تری منگل، مقبل اور بوشہرہ پہنچ گیا حکومتی ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق سامان کے25ٹرک ایک طبقے کے اکثریتی علاقوں تری منگل، مقبل اور بوشہرہ پہنچے ہیں جبکہ دس ٹرک دوسرے طبقے کے اکثریتی علاقے پاڑہ چنار پہنچے۔ تاہم تری منگل اور مقبل سے منتخب عوامی نمائندوں کا دعوی ہے کہ ان کے علاقوں میں ابھی تک ضروری اشیا نہیں پہنچ پائی ہیں جس کے باعث لوگ مسائل کا شکار ہیں۔اس سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ یہاں بھی روایتی غفلت اور بدانتظامی کی تاریخ دہرائی گئی اور مطلوبہ نتائج کا حصول نہ ہو سکا بغیر منصوبہ بندی اور جلد بازی میں ایسا ہی ہوا کرتا ہے دریں ا ثناء قافلے کے گزرنے کے فورا بعد ہی دھرنے دوبارہ شروع کر دئیے گئے قبل ازیںبااثر قبائلی افراد اور سرکاری حکام کی جانب سے کئی ماہ سے کوششیں کی جا رہی تھیں کہ دونوں گروہوں میں امن معاہدہ کروایا جائے تاکہ پاڑہ چنار جانے والی سڑک کھولی جا سکے اور وہاں غذائی قلت اور صحت سے مسائل کو حل کیا جا سکے۔بالآخرگزشتہ روز مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں سرکاری انتظامیہ کو اجازت دی گئی کہ وہ کشیدگی کا شکار بگن، مندوری اور صدہ جیسے علاقوں سے خوراک اور سامان کے ٹرک گزار کر پاڑہ چنار لے جائیں اگرچہ ایک قافلہ تو منزل کو پہنچا تاہم مقامی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ وہ نقصانات کے ازالے تک اپنا دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ دھرنا مندوری میں اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بگن کے علاقوں کو پہنچایا جانے والا نقصان پورا نہیں کیا جاتا۔ ایسے نہیں ہوسکتا کہ حملہ بھی ہو، جائیدادیں، گھر تباہ کردئیے جائیں اور اس کا ازالہ کیے بغیر آپ آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔نیزمقامی افراد کی طرف سے واضح طور پر کہا گیا کہ آئندہ کسی قافلے کی حفاظت کی ذمہ داری حکومت کی اپنی ہو گی اور وہ کسی حملے کی صورت میں جواب دہ نہیں ہوں گے ۔ یہ ساری صورتحال ایک عارضی بھی نہیں بلکہ ایک وقت میں سامان کے چند ٹرک گزارنے کا عمل تھا جس کے بعد صورتحال دوبارہ جوں کی توں ہو گئی ہے تاہم اس کے باجود تین ماہ بعد اسے ابتدائی کامیابی اور فائر بندی یہ قرار دیا جائے تب بھی یہ اطمینان کا حامل ا مر ہے جس پر اب مستقل بنیادوں پر معاہدہ اور مقامی لوگوں کے نقصانات کا ازالہ کرکے ان کے تحفظات دور کرنے کا عمل شروع ہونا چاہئے اس صورتحال میں اصل تنازعہ اور اس کے ذمہ دار عناصر اس کی وجوہات جیسے معاملات اپنی جگہ فی الوقت مقامی افراد بلا امتیاز جن نقصانات اور تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اس پر بطور خاص توجہ دینے کے بعد ہی عمائدین علاقہ اور عمال حکومت کسی مثبت عمل کی ابتداء کی طرف پیشرفت کے قابل ہوں گے ۔ ہمارے تئیں اس ضمن میں قلیل المیعاد اور طویل المدت دونوں قسم کے اقدامات ساتھ ساتھ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ علاقے میں حکومتی عملداری کے قیام کے لئے مضبوط اور ٹھوس بنیادوں پر اقدامات بھی اہم ہوں گے جس کے بغیر صورتحال میں بہتری کے امکانات تلاش کرنامشکل ہوگا۔

مزید پڑھیں:  مالدیپ اور افغانستان میں بھارت کی واپسی؟