logo 26

مشرقیات

خلیفہ ثانی سیدنا عمر فاروق نے ایک بار چارسو دینار تھیلی میں ڈال کر اپنے غلام کو دئیے اور کہا کہ ابوعبیدہ کے پاس لے جاؤ اور کچھ دیر ٹھہر کر دیکھنا’ وہ اس رقم کا کیا کرتے ہیں؟ چنانچہ غلام وہ رقم لیکر سیدنا ابوعبیدہ کی خدمت میں پہنچ گیا اور آپ نے اسی وقت اپنی باندی کو بلایا اور پان سات کرکے سب دینار تقسیم کرا دئیے۔
پھر حضرت عمر نے اتنی ہی رقم سیدنا معاذ بن جبل کی طرف بھیجی۔ انہوں نے بھی اپنی کنیز کو بلا کر کہا کہ جاؤ! اتنی اتنی رقم فلاں فلاں کو دے آؤ۔ اتنی دیر میں’ میں ان کی اہلیہ بولیں: بخدا! ہم بھی مسکین ہیں’ کچھ ہم کو بھی دیدو۔ دو دینار بچے تھے’ انہوں نے ان کو تھما دئیے۔
جب غلام نے یہ سارا ماجرا سیدنا عمر کو سنایا تو وہ بہت خوش ہوئے اور فرمایا: یہ سب بھائی بند ہیں۔ سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا ابوعبیدہ بن جراح دونوں کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ قریش کے زیرک ترین آدمی ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص کہتے ہیں: قریش کے تین اشخاص بہت خوبصورت’ بہترین اخلاق والے اور انتہائی حیادار ہیں۔ اگر تم سے بات کریں تو جھوٹ نہ بولیں اور اگر تم ان سے گفتگو کرو تو تمہیں نہ جھٹلائیں۔ یہ سیدنا ابوبکر’ سیدنا عثمان اور سیدنا ابوعبیدہ ہیں۔
سیدنا حذیفہ ہی سے روایت ہے: رسول اقدسۖ کے پاس نجران سے عاقت اور سید (دو عیسائی) آئے۔ وہ آپۖ سے مباہلہ کرنا چاہتے تھے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: ایسا نہ کر’ خدا کی قسم! اگر وہ نبی ہوئے اور ہم نے مباہلہ کر لیا تو ہم اور ہماری اولاد کبھی کامیاب نہ رہے گی۔ انہوں نے کہا: ”آپۖ جو چاہتے ہیں’ ہم آپ کو دیتے ہیں۔ آپ ہمارے ساتھ ایک امین آدمی بھیج دیں’ امین (امانت دار) کے سوا دوسرا کوئی شخص نہ بھیجیں۔”
آپۖ نے فرمایا: میں تمہارے ساتھ وہ امین بھیجوں گا جو حقیقی معنوں میں امین ہے۔ صحابہ کرام کو دیکھنے لگے تو آپۖ نے فرمایا: ابوعبیدہ بن جراح اُٹھ کر کھڑے ہوجاؤ۔ جب وہ کھڑے ہوئے تو آپۖ نے فرمایا: یہ اس اُمت کے امین ہیں۔ (صحیح بخاری)
عبداللہ بن شفیق سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ عائشہ صدیقہ سے پوچھا: رسول اقدسۖ کے صحابیوں میں سے کون آپۖ کو زیادہ محبوب تھا؟ انہوں نے فرمایا: ابو بکر۔ میں نے پوچھا: پھر کون (زیادہ محبوب) تھا؟ انہوں نے فرمایا: عمر۔ میں نے پوچھا: پھر کون (زیادہ محبوب) تھا؟ انہوں نے فرمایا: ابوعبیدہ بن الجراح۔ میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو آپ خاموش ہوگئیں۔ (سنن الترمذی)
ابن سعد کہتے ہیں: ”رسول اقدسۖ کے دارالارقم میں تشریف لے جانے سے پہلے سیدنا ابوعبیدہ مسلمان ہوئے اور حبشہ کی طرف ہجرت کے دوسرے سفر میں ہجرت فرمائی’ پھر (مدینہ) واپس آئے تو بدر’ احد’ خندق اور تمام غزوات میں رسول اقدسۖ کیساتھ شریک رہے۔” (طبقات ابن سعد)

مزید پڑھیں:  اہم منصوبے پرکام کی بندش