ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز نے پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید کرتے ہیں کل القادر ٹرسٹ کا فیصلہ سنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چیف الکیشن کمشنر کی تعیناتی ایک قانونی تقاضہ ہے، اگر ان کی مدت ملازمت ختم ہو رہی ہے تو انہیں گھر جانا چاہئیے۔ چیف الیکشن کمیشن نے ملکی تاریخ کے متنازع ترین انتخابات کرائے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کو نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری تک کام جاری رکھنے کی ترمیم قانونی نہیں۔
پشاور ہائیکورٹ آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہمارے مقدمات چل رہے ہیں،عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں، ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، درخواست ہے ہمارے کارکنان کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 2 سال سے سیاسی عدم استحکام کا سلسلہ چل رہا ہے، توقع رکھ رہے تھے 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ ایک ہفتے پہلے کیا جائے گا ، بانی پی ٹی آئی پر جو بھی کیسز ہیں وہ سب بوگَس ہیں، عمران خان پر سیاسی بنیادوں پر کیسز بنائے گئے ہیں، سابق وزیراعظم پر بنائے کیسز عدالتوں میں ٹھہر نہیں سکتے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایک یونیورسٹی کا بنیادی مقصد سیرت النبی ﷺ کو فروغ دینا ہے، القادر یونیورسٹی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو ایک پیسے کا فائدہ نہیں، عمران خان کو ایک دھیلا نہیں ملا، 190 ملین پاؤنڈ زحکومت پاکستان کے پاس گئے ہیں، پیسے نہ بانی پی ٹی آئی کے پاس گئے ہیں نہ کسی اور کے پاس۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز نے پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید کرتے ہیں کل القادر ٹرسٹ کا فیصلہ سنایا جائے گا۔
