آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ افواج پاکستان کی پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے امر واقع یہ ہے کہ اس وقت ملک کے اہم اداروں کو دو محاذوں پر محاذ آرائی کا سامنا ہے ایک تو بیرون ملک بیٹھے ہوئے ان وطن فروش پروپیگنڈہ بازوں کی ملک کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرکے وطن کو بدنام کرنے والوںکا جس کی پشت پر اندرون اور بیرون ملک وطن دشمنوں کا ہاتھ ہے باہر کے پاکستان دشمنوں کے مکروہ چہرے سے ہر ایک واقف ہے جبکہ ملک کے اندر جوسیاسی قیادت ان عناصر کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے اس سے بھی لوگ اچھی طرح باخبر ہیں دوسرے وہ ملک دشمن ہیں جن کو الخوارج کے نام سے یادکیا جاتا ہے اور جن کو بدقسمتی سے ایک پڑوسی ملک نے نہ صرف پناہ دے رکھی ہے بلکہ ان کو پاکستان پر دہشتگردانہ حملوں میں ہر قسم کی سہولت کاری بھی ادھر سے کی جاتی ہے امریکہ نے افغانستان سے انخلاء کے وقت جوکھربوں کاجدید اسلحہ چھوڑا اور اس کے پیچھے دراصل یہی مقاصد کارفرماتھے کہ یہ اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال کیا جائے گا وہی مقاصد پورے کئے جا رہے ہیں آج ہی کے اخبارات میں یہ خبر بڑی نمایاں طور پرشائع ہوئی ہے کہ افغانستان سے لائے گئے غیر ملکی اسلحہ کے ثبوت پھر سامنے آگئے ہیں اس امریکی اسلحے کا الخوراج کے ہاتھ لگنا کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے اور ابھی حال ہی میں افغانستان کی سرزمین پر پاکستانی ایئر سٹرائیک کے نتیجے میں جن دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے قائم تربیتی کمیپوں کی تباہی اس بات کا بڑا ثبوت ہے کہ افغانستان ان عناصر کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہیں اگرچہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے انقلاب اور پھر روسی افواج کی واپسی کے بعد ہر موقع پرپاکستان نے افغانستان کی ہر ممکن مدد کی لاکھوں افغان مہاجرین کی دیکھ بھال اور داد رسی میں کردار کو مگر جس طرح کابل انتظامیہ نے ہر بار بھلایا اور نظر انداز کیا وہ قابل افسوس ہے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے باہم اتحاد و اتفاق وقت کا اہم تقاضا ہے ۔
