کرم امن معاہدے کیخلاف ورزی

کرم امن معاہدے کیخلاف ورزی، ریاست کارروائی کا اختیار رکھتی ہے

ویب ڈیسک: ضلع لوئر کرم میں سامانِ رسد لے جانے والے قافلے پر حملہ اس علاقے میں ہونے والے امن معاہدے کیخلاف ورزی ہے، اس حوالے سے سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ کرم امن معاہدے کیخلاف ورزی پر ریاست پیسے روکنے اور کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔ اس علاقے میں پچھلے دو ہفتے میں امن معائدے کی دو بار خلاف ورزی کی جا چکی ہے۔
سیکورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ اگر اس علاقے کی امن کمیٹیاں اپنے وعدے کا پاس نہیں رکھ سکتیں، مقامی شر پسندوں کو پابند نہیں کر سکتیں تو پھر کرم امن معاہدے کیخلاف ورزی پر ریاست پیسے روکنے اور کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔
ذرائع کے مطابق لوئر کرم کے علاقے بگن کے قریب سامان رسد لے کر جانے والے قافلے پر فائرنگ کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، اس سے پہلے 4 جنوری کو اسی علاقے میں ڈی سی کُرم کو بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
سیکورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بگن جانے والے قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں دو سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ دو زخمی ہوگئے۔ اس واقعہ کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ کیا امن معاہدے کی خلاف ورزیوں پر اس مخصوص علاقے کے شر پسندوں کے خلاف ریاست کوئی ایکشن لے گی؟
یاد رہے کہ یکم جنوری کو ہونے والے امن معاہدے میں کمیٹیوں نے اپنے اپنے زیر اثر علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کی گارنٹی دے رکھی ہے، معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق پر بھاری جرمانے عائد کرنے سمیت اس علاقے میں کارروائی کی تجاویز دی گئی تھیں۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق اب چونکہ کچھ لوگ اس معاہدئے کی پاسداری کرنے میں ناکام رہے ہیں، لہٰذا ریاست سے اپیل کی جاتی ہے کہ امن کے دشمنوں کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ ایسے واقعات کا سدِ باب کیا جا سکے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس سے قبل امن دشمن عناصر کی ان حرکات کی وجہ سے پاراچنار کی اہم شاہراہ کئی ہفتے بند رہی، جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب اس واقعے کے بعد ان امن دشمنوں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے تاکہ اہالیان علاقہ کی زندگی آسان بنائی جا سکے۔

مزید پڑھیں:  غزہ خریدنے نہیں جا رہے، صرف انتظام سنبھالیں گے، ٹرمپ