ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے 190 ملین پاؤنڈز میں عمران خان اور بشری بی بی کی سزا کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائےگا۔
انہوں نےکہا کہ فیصلہ سیاسی انتقام ہے، جس سے آئین، انصاف و قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، اج کا دن سیاہ دن کے طور پہ یاد رکھا جائے گا. ان کا کہنا تھا کہ فیصلے میں حکومت کی بدنیتی بھی عیاں ہے، فیصلے سے ملک میں جاری سیاسی استحکام کی کوششوں کو دھچکا لگے گا.
سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ پوری قوم کو اس فیصلے سے مایوسی ہوئی، انشاءاللہ اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائےگا، اب پی ٹی آئی کو بھی سوچنا ہوگا کہ ملک میں انسانی حقوق اور رول آف لاء کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کرنا ہے، کیونکہ ایسے ماحول میں ملک ترقی نہیں کر سکتا.
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ القادر ٹرسٹ بنانا اتنا بڑا جرم نہیں تھا جس میں عمران خان کو 14 سال اور بشری بی بی کو سات سال کی سزا دی جا سکے، اس حوالے سے فیصلہ تو پارٹی نے کرنا ہے، تاہم میرے خیال میں اب حکومت سے مذاکرات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں کر لے جانے والے اور منی لانڈرنگ کر کے باہر جائیدادیں بنانے والے آج آزاد گھوم رہے ہیں، اور حکومت میں بھی ہیں، جبکہ ملک کا نام روشن کرنے اور اپنا سب کچھ ملک کو دینے اور عوام کی آزادی کی جدوجہد کرنے والے عمران خان کو 14 سال سزا قید کی دی گئی.
رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ 190 ملین پاونڈز کے کیس کے اس فیصلے سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی اور جگ ہنسائی ہوگی .
