اچھی کوشش

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے چارجنگ اسٹیشنزکیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں45فیصد کمی کا اعلان ملک میں مہنگے ایندھن کے متبادل کی فراہمی کا ایک قدم ہے وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی بہتری کیلئے الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی ضروری ہے اور اس کیلئے چارجنگ اسٹیشن کیلئے بجلی کا نرخ70 روپے یونٹ سے کم کر کے40 روپے کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے اس طرح کی مراعات دی جارہی ہیں۔ وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری نے اجلاس میں بتایا کہ چارجنگ اسٹیشنز کیلئے39 روپے70 پیسے کا ٹیرف نیپرا کی منظوری کے بعد لاگو ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کا طریقہ کار آسان کردیا ہے اور اب15 دن میں این او سی ملے گی، نوجوان چھوٹی سرمایہ کاری کے ذریعے اپنا کام شروع کر سکیں گے۔دریںاثناء وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی صنعتی زونز اور صنعتی اسٹیٹس کو بجلی فراہمی کے نئے نظام کی منظوری دے دی ۔ تفصیلات کے مطابق پاور ڈویژن اور نیپرا اگلے3ماہ میں اس پر کام شروع کردیں گے۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے کہاکہ نئے نظام کے تحت انتظامیہ کو خود کنکشن دینے، بل جمع کرنے اور دیگر امور نمٹانے کی اجازت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ صنعتی زونز میں تقسیم کار کمپنیوں کے افسران کی مداخلت ختم کردی گئی ہے۔حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے عندیہ کے ساتھ محولہ دونوں اقدامات وقت کی ضرورت ضرور ہیں لیکن اس ضمن میں مشکلات اوردیگر تیاریوں کے ساتھ انتظامات میں کن امور کوپیش نظررکھا گیا ہے وہ بنیادی اہمیت کے حامل ہوںگے وطن عزیز میں صارفین کے لئے مہنگی بجلی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور ٹرانسمیشن لائنز کی بہتری اور دستیاب بجلی کی سپلائی یقینی بنائے بغیر جوبھی اقدام ہوگا اس کی کامیابی اور موثر ہونے کا سوال ضرور اٹھے گا مشکل امر یہ ہے کہ ہمارے ہاں بغیر کسی ٹھوس منصوبہ بندی اور جائزے کے اقدامات کا آغاز ان کی ناکامی کی بڑی وجہ رہی ہے مزید مشکل امر یہ ہے کہ ہمیں اپنی ہر منصوبہ بندی کو کامیاب ٹھہرانے کی نرگسیت کا شکار ہونے کا قدیم عارضہ ہے خامیوں اور ناکامیوں کا جائزہ لینے کا تو ہمارے ہاں رواج ہی نہیں کیونکہ گاڑیوں کوسی این جی منتقلی وقت بھی کم وبیش انہی خیالات کاا ظہار کیاگیاتھا ایک کثیرسرمایہ کے خرچ کے بعد معلوم ہوا کہ ایسا کرنا غلط تھا گاڑیوں کی بے تحاشہ سی این جی پر منتقلی سے گیس کے ذخائر پردبائو پڑااور گھریلو صارفین کوگیس کی فراہمی مشکل ہی نہیں ہوئی بلکہ گیس کی قیمتیں بھی صارفین کے بس سے باہرہو گئیں اب بجلی کے حوالے سے بھی اس طرح کی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے حکومت سولرائزیشن کے باعث بجلی کی طلب میں کمی کاحل ضرور تلاش کرے لیکن سی این جی والی غلطی نہ دہرائی جائے نیز حکومت اس موقع کو شمسی توانائی کیحصول میں اضافہ اور سستی توانائی کے حصول و فروغ کے طور پر بروئے کار لائے تاکہ یہ مستقل وپائیدار ہو اور عوام بھی مشکلات کا شکار نہ ہوں۔

مزید پڑھیں:  ۔۔۔۔رواج حکم شاہی۔۔۔۔