فساد زدہ ضلع کرم کے علاقہ بگن جانے والی امدادی قافلے پرحملہ اور آدھے قافلے کو واپس بھیجنے کے عمل سے صاف طور پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ حکومتی اقدامات ناقص اور تطہیری عمل کے بغیر قافلوں کی روانگی کی گئی حکومت بمشکل ایک دو قافلہ ہی گزار سکی ہے مورچوں کودھماکہ سے اڑانے کا عمل اگرچہ سنجیدہ کاررائی تھی لیکن چند ایک خالی مورچے اڑا کر یہ فرض کرنا سنگین غلطی ہے کہ علاقہ آمدورفت اور نقل و حمل کے قابل اور محفوظ بن گیا ہے حالانکہ مورچے نہیں لڑتے لڑائی افراد اور اسلحہ و گولہ بارد سے ہوتی ہے ڈپٹی کمشنر کے قافلے کو نشانہ بنانے کے باوجود اور امن معاہدے پر اتفاق ہوتے ہوئے بھی افراد کی حوالگی اگر نہیں تو کم از کم اسلحہ کی حوالگی کا عمل شروع کیا جاتا اور فورسز کو زمینی طور پر پھیلا دیا جاتا اس کے بعد ہی حفاظتی اقدامات کے ساتھ رسد کے ٹرک روانہ کئے جاتے اب یہ فرض کرلینا کہ مورچے اڑا دینے سے خطرات ٹل گئے یاپھر امن معاہدے لفظ لفظ کی پابندی ہو گی اس طرح کی صورتحال میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ خطرات بدستور سر پر منڈلانے اور کسی بھی جانب سے خلاف ورزی و انتقام کا پورا پورا امکان ہوتا ہے جس کا ادراک اور اس کا توڑ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جب علاقے میں مسلح افراد موجود ہوں اور مخاصمت کی نوعیت ہی دیگر اور سخت نوعیت کی ہو تو پھر ضرورت اس امر کی ہوتی ہے کہ اس کے تناظر میں اقدامات کرنے کے بعد ہی مزید احتیاط کا مظاہرہ کیا جائے لیکن یہاں انتظامیہ کے اقدامات سے ایسا لگتا ہے کہ وہ اس متوقع خطرے کو بھانپ ہی نہ سکی یا پھر اس کے لئے وہ تیار ہی نہ تھے تاجروں کے مطابق صرف قافلے پرحملہ ہی نہیں ہوا اور ان کی گاڑیوں کو صرف نذر آتش ہی نہیں کیا بلکہ لوٹابھی گیا قافلے کی روانگی سے قبل باقاعدہ دھمکی آمیز کالیں بھی تاجروں کو کی گئیں ایسے میں یہ حملہ غیرمتوقع ہر گز نہیں تھا جو انتظامیہ کے کردار پر مزید سوالات کا باعث ہے جس سے یہ اخذ ہوتا ہے کہ انتظامیہ یا تو بے بس ہے یاپھر ان کو دلچسپی نہیں اور اگر انتظامیہ کے پاس حفاظتی عملے اور دیگر سہولیات کی کمی ہے تو یہ بھی کوئی معقول وجہ نہیں ان کو حکومت سے رابطہ کرکے صورتحال سے آگاہ کرناچاہئے تھا بار بار کے واقعات اور حالات سے ایسا لگتا ہے کہ معاہدے کے باوجود حکومتی عزم کی کمی کے باعث کرم میں حالات پر قابو پانے میں ناکامی کا سامنا ہے جس پر ازسر نوغور کرنے کے بعد نئے اقدامات کی ضرورت ہے اس کے بغیر حالات میں بہتری مفروضہ ہی سمجھا جائے۔
