ویب ڈیسک: غزہ میں گزشتہ15ماہ سے جاری قتل وغارت کا سلسلہ تھمنے لگا، جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔
اسرائیلی ہٹ دھرمی کے باعث جنگ بندی میں 3گھنٹے کی تاخیر ہوئی تاہم اس کے باوجود جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد 2 بجکر 15 منٹ پر شروع ہوا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے قیدیوں کی فہرست اسرائیل کو فراہم کردی، اسرائیلی حکام کی جانب سے قیدیوں کی فہرست موصول ہونے کی تصدیق کر دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے کے تحت غزہ کے مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے یرغمالیوں کا تبادلہ ہوگا، جنگ بندی 6 ہفتوں کے لئے ہوگی، معاہدے کے تحت جنگ بندی کے پہلے دن 3 قیدی رہا ہوں گے، اسرائیل 95 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
قبل ازیں حماس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا پر فہرست جاری کرنے میں تاخیر ہورہی ہے، رابطوں میں رکاوٹ کے باعث پیغام رسانی میں مشکلات ہیں، جنگ بندی معاہدے پرمکمل عملدرآمد کریں گے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے جنگ بندی قیدیوں کی فہرست سے مشروط کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک قیدیوں کی فہرست نہیں ملے گی جنگ بندی نہیں ہوگی۔
غزہ کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ہزاروں فلسطینی پولیس افسران مختلف علاقوں میں تعینات کردیے گئے ہیں، میونسپلٹی نے گلیوں کو دوبارہ کھولنیاور بحالی کا کام شروع کر دیا ہے۔
لٹے پٹے فلسطینی بچے کچھے سامان کے ساتھ تباہ حال گھروں کو واپسی کے منتظر ہیں، جنگ بندی شروع ہونے سے پہلے اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت مزید 122 فلسطینی شہید ہوگئے۔
