آپریشن ، اب کرم کی باری

بالآخر حکام لوئر کرم میں دہشت گردوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کرنے کے فیصلے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر کرم کے مطابق چار ویلیج کونسلوں میں آپریشن کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ ان علاقوں میں بگن ، اوچت ، مندوری اور چھپری شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کرم نے ممکنہ آپریشن متاثرین کے لئے ٹل اور ہنگو میںٹی ڈی پیز کیمپ قائم کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کرتے ہوئے ٹی ڈی پیز کیمپ کیلئے صوبائی ریلیف کمشن کو خط بھیج دیا ہے ۔فساد زدہ ضلع کرم کے علاقہ بگن جانے والی امدادی قافلے پرحملہ سے صاف طور پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ صورتحال کا درست اندازہ لگائے اور معلومات حاصل کئے بغیر ہی قافلوں کی روانگی کی گئی تھی حکومت بمشکل ایک دو قافلہ ہی محفوظ طورپر گزار سکی ہے یہ فرض کرلینا کہ مورچے اڑا دینے سے خطرات ٹل گئے یاپھر امن معاہدے کے لفظ لفظ کی پابندی ہو گی حکومتی کوتاہ بینی کا مظاہرہ تھا جس کے نتیجے میں مزید جانی ومالی نقصان ہوا اس طرح کی صورتحال میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ خطرات بدستور سر پر منڈلانے اور کسی بھی جانب سے خلاف ورزی و انتقام کا پورا پورا امکان ہوتا ہے جب علاقے میں مسلح افراد موجود ہوں اور مخاصمت کی نوعیت ہی دیگر اور سخت نوعیت کی ہو تو پھر ضرورت اس امر کی ہوتی ہے کہ اس کے تناظر میں اقدامات کرنے کے بعد ہی مزید احتیاط کا مظاہرہ کیا جائے۔بہرحال اب پیش آمدہ صورتحال میں آپریشن واحد راستہ رہ گیا تھا لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ آپریشن میںگھن کے ساتھ گیہوں بھی پس جاتا ہے دہشت گرد عناصر آپریشن کی تیاریوں کی بھنک پا کر ہی علاقہ چھوڑ گئے ہوں گے اور بھگتنا عوام کو ہو گا جن کی منتقلی و عارضی بسانے کے انتظامات میں کوتاہی نہیں ہونی چاہئے اب جبکہ ایک مخصوص گروہ کے حملہ آور علاقے سے آپریشن کاآغاز ہونے جارہا ہے تو اسے صرف یہاں تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ ان تربیت یافتہ ہزار کے قریب افراد کو بھیخاص طور پر تلاش کرنے کی ذمہ داری نبھائی جائے جن کے دوسری جانب سے آمادہ بہ جنگ رہنے کی اطلاعات ہیں آپریشن کے اس عمل کو وسیع اور تمام علاقوں میں کرنے سے ہی اسے بلا امتیاز اور حقیقی تطہیر کا عمل گردان کر قابل قبول بنایا جاسکے گا بصورت دیگر ملک کے دیگر حصوں میں اسے یکطرفہ گردان کر احتجاج کا خطرہ ہے جس سے گریز کی صورت اس کوحقیقی ٹارگٹڈاور بلا امتیاز بنانا ہے جس کا خیال احتیاط سے رکھنے کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھیں:  حیات شیرپاؤ،حیات وخدمات