ویب ڈیسک: ضلع کرم میں مرکزی شاہراہ 111ویں روز بھی ہر قسم آمدورفت کیلئے بند ہے جس سے مقامی افراد انتہائِی پریشانی کا شکار ہیں، راستوں کی طویل بندش کے باعث لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں، ادویات اور ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث اموات میں اضافہ دیکھا جانے لگا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے نے کرم متاثرین کے لیے سامان مہیا کر دیا ہے، ٹی ڈی پیز کے لیے 22 ٹرکوں پر مشتمل مٹیریل ہنگو پہنچ گیا، جس میں 500 ٹینٹس، 1000 کمبل، کچن کا سامان اور امدادی سامان پر مشتمل دیگر اشیا شامل ہیں۔ ضلع ہنگو میں متاثرین کے لیے کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق لوئر کرم بگن میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، جس کے باعث بگن میں کرفیو نافذ ہے، اس کے ساتھ ساتھ ملحقہ مورچوں پر سیکیورٹی فورسز نے کمان سنبھال لی ہے، ان حالات میں بنکرز مسماری کا عمل مؤخر کردیا گیا ہے۔
ادھر گرینڈ جرگہ ممبران کا کہنا ہے کہ اب تک فریقین کے 8 بنکرز مسمار کئَ جا چکے ہیں، لیکن موجودہ صورتحال میں ہونے والے آپریشن کی وجہ سے ان بنکرز کی مسماری کا عمل تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔
سول سوسائٹی کے نمائندگان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے عوام مشکلات کا شکار ہیں، اس دوران ادویات کی عدم دستیابی اور ایندھن نہ ہونے کے باعث 157 بچوں سمیت 290 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
تاجر برادری کا کہنا ہے کہ پاراچنار سمیت 100 سے زائد دیہات کو سپلائی مطل ہونے کے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا ہے، کاروباری مراکز، پٹرول پمپس، بیکریز، ہوٹل، ریسٹورنٹس، موبائل نیٹ ورک سب بند ہیں، ان متاثرہ علاقوں میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا ہے، لوگوں کو ایک دوسرے سے روابط کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
