ویب ڈیسک: 18فیصد جی ایس ٹی عائد ہونے پر ادویات کی قیمتوں میں 50فیصد اضافہ ہو گیا ہے، اس صورتحال میں عوام مشکلات کا شکار ہو گئے، جان بچانے والی ادویات کی قیتموں کو بھِی پر لگ گئَے۔
ادویات کی قیتموں میں 50فیصد اضافہ کے بعد غریب مریضں پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ جان بچانے والی اہم ادویات اب ان کی پہنچ سے دور ہوگئیں، گزشتہ سال دواؤں کی قیمیتوں میں 3 سے 4 بار اضافہ کیا گیا تھا۔
امراض قلب، نزلہ زکام، ذہنی دباؤ، ملٹی وٹامن، شوگر اور اینٹی الرجی سمیت روز مرہ میں استعمال ہونے والی ادویات کی قیمتوں میں 2023 کے مقابلے میں 2024 میں 50فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
اس حالیہ اضافے کے بعد مریضوں کی اکثریت نے روزانہ کی بنیاد پر ادویات استعمال کرنے کی بجائے ایک دو دن کے وقفے سے اسے کھانا شروع کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں کمزور مالی حالت والے مریض سخت زہنی کوفت میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
لوگوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ادویات انسانی زندگی سے مہنگی ہو گئی ہیں کیونکہ جان بچانے کیلئے لوگ اب ادویات نہیں خرید سکتے، اس کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے ہی باہر ہو گئی ہیں۔
پاکستان میں مجموعی طور پر 900 ادویات کی فارمولیشن رجسٹرڈ ہیں، ان میں 400 فارمولیشن جان بچانے والی لازمی جبکہ 500 فارمولیشن دیگر عام ادویات رجسٹرڈ ہیں۔ موجودہ صورتحال میں عام استعمال ہونے والی ادویات کی قیمتوں کو ڈی کنٹرول کر دیا گیا جبکہ ضروری اور جان بچانے والی ادویات پر سالانہ 7 فیصد تک اضافے کی اجازت دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں بیرون ممالک سے منگوائے جانے والے ضروری انجکشن کی قلت برقرار ہے۔ ایلوپیتھی ادویات پر کوئی ٹیکس نہیں جبکہ اس کے متبادل کے طور پر استعمال ہونے والی ادویات پر 2024 سے 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
