یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کا فیصلہ

یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی تنظیم نو اور آپریشنز کی اصلاح کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے خسارے میں چلنے والے یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے فیصلہ بامر مجبوری درست قرار دیا جا سکتا ہے اگر دیکھا جائے تو عوام کو اس کی لاگت اور اخراجات کے مقابلے میں وہ سہولت بھی نہیں ملتی جس مقصد کے لئے یہ کارپوریشن قائم کی گئی تھی بہرحال ابتدائی طور پر یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی تنظیمِ نو اور آپریشنز کی اصلاح شروع ہو گئی، تنظیمِ نو کا پہلہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد دوسرے مرحلے میں نجکاری کو بغیر کسی تاخیر کے ممکن بنایا جائے گا۔فیصلہ قومی ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے اور مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے کیا گیا۔وفاقی حکومت حکومتی اخراجات میں کمی لانے اور معیشت پر دبائو کم کرنے کی احسن مساعی کر رہی ہے جس کے تحت وہ اصلاحات کے مختلف امور پرعمل پیرا ہے جس میں غیر ضروری سرکاری اداروں کی اصلاح بھی شامل ہے جس طرح وفاقی حکومت مختلف غیر ضروری ڈویژنز کوضم اور دیگر محکموں اور اداروںمیں اصلاحات کی تیاری میں ہے اسی طر ح خیبر پختونخوا حکومت کو بھی صوبائی سطح پر اس طرح کی گنجائش کے جائزے کے لئے سرگرمی سے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صوبائی خزانہ پر بوجھ کو کم کیا جا سکے اس طرح کے فیصلوں میںایک ناپسندیدہ امر ملازمین کے حوالے سے سامنے آتا ہے جن کو متاثر کئے بغیر ان کو مراعات کی پیشکش کرکے سبکدوشی پر رضاکارانہ آمادگی دوسرے محکموں میں کھپانے یاپھر باامر مجبوری پول میں رکھنے کا طریقہ اختیار کیا جانا چاہئے اور کوشش ہونی چاہئے کہ وہ زیادہ متاثر نہ ہوں جہاں تک یوٹیلٹی سٹورز کی بندش یا محدود کرنے کے عمل کا سوال ہے امر واقع یہ ہے کہ اب یوٹیلٹی سٹورز اورعام مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتوں میں زیادہ فرق نہیں جبکہ یوٹیلٹی سٹورز کی اشیاء کا معیاربھی پست ہوتاہے شہروں میں جہاں متبادل موجود ہیں ان سٹورز کی ضرورت ہی نہیں البتہ دیہات میںان کو اگرخسارے سے نکال کر منافع بخش بنا کر فعال رکھا جائے تو بہتر ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ''سانوں یاداں تیریا آندیاں نے ''