اسرائیلی اخبار کی چشم کشا رپورٹ

اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار ٹائمز آف اسرائیل میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ اسرائیل کو اپنی تاریخ میں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔اسرائیل نے حال ہی میں حماس کے ساتھ جو امن معاہدہ کیا وہ واضح طور پر حماس کی جیت ہے اور اسرائیل کی شکست ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ غزہ میں لوگ خوشی کا اظہار کر رہے ہیںکہ مزاحمت کاروں نے اسرائیل کو ہرا دیا ہے۔حماس نے مذاکرات کی مدد سے وہ سینکڑوں قیدی چھڑوا لیے گئے ہیں جنہیں اسرائیلی حکام کی طرف سے عمرقید یا سزائے موت سنائی جا چکی تھی۔ حماس اب بھی اپنے سرنگوں کے نظام کو دوبارہ بنانے کے قابل ہو گی جس میں سے تقریباً 40 فیصد ابھی باقی ہیں۔اگرچہ حماس کے بہت سے ارکان مارے گئے ہیں لیکن میڈیا کے بقول حماس نے دوبارہ بارہ ہزار کے قریب نئی بھرتیاں کر لی ہیں۔غزہ تباہ ہو گیا ہے مگر جنگ بندی کے بعد دنیا بھر کے ممالک مالی امداد دیں گے جس سے نہ صرف غزہ دوبارہ تعمیر ہوگا بلکہ حماس بھی خود کو مضبوط کرے گی کیونکہ یہ ساری رقم حماس کے خزانے میں ہی جائے گی۔اسرائیلی اخبار کی اس رپورٹ کے علاوہ بھی اسرائیلی کابینہ کے بعض ارکان نے اسرائیل کی حماس کے خلاف کامیابی پرسوالات اٹھائے اسرائیلی اخبار کی اس رپورٹ پر حیرت کا ہی اظہار کیا جاسکتا ہے کہ غزہ کی تباہی اور 50 ہزار کے قریب فلسطینیوں کو شہید کئے جانے کوبھی وہ اسرائیلی فتح نہیں سمجھتا بلکہ ان کو اسرائیل کی شکست وناکامی سے تعبیر کرتی ہے اس سے قطع نظر اگر حماس یاپھراسلامی نقطہ نظر سے جائزہ لیا جائے تو اسلامی جہاد کی رو سے شہادت اور قربانی فتح سے کم نہیںہوتی نیز میدان جنگ میں کامیابی ثانوی عمل ہے اصل عمل جہاد کے لئے نکلنا ہے اس رو سے تو حماس ہی نہیں بلکہ غزہ کے نہتے عوام بھی مشکلات سہنے کے باوجود ناکام نہیں فاتح ٹھہرتے جنہوں نے قرون اولی کے مسلمانوں کے ایمان و کردار کی یاد تازہ کی اس طرح کے حالات میں یقینا غزہ کے نوجوانوں کے پاس حماس میں شرکت اور تباہ حال غزہ سے ایک نئے عزم کے ساتھ آئندہ کی تیاری ہی کا راستہ رہ جاتا ہے ان کو اس مژدہ کا انتظار ہوگا جب بالاخر اسرائیل اور یہودیوں کے خلاف مسلمان قوت سے اٹھ کھڑے ہوں گے ۔

مزید پڑھیں:  غیرت کے نام پر عورت کا قتل