پرانے حالات کی بازگشت

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے خبردار کیا ہے کہ صوبہ میںکسی نئی جنگ کا حصہ بننے سے مزیدتباہی آئے گی۔ ریاست پاکستان کو ایران کیلئے افغان پالیسی تبدیل کرنی ہوگی، صوبے میں برسراقتدار لوگ ضلع کرم کے حالات سے بے پرواہ اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں،کرم کا مسئلہ نیا نہیں ہے آج وہاں کیمپ بنائے جارہے ہیں جہاں امریکہ اڈہ مانگ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سننے میں آرہا ہے کہ میزائل لانچنگ پیڈ بنایا جارہا ہے،اے این پی کے صدر نے جس بازگشت کا تذکرہ کیا ہے وہ کچھ عرصے سے سنی جارہی تھی جس سے قطع نظر بہرحال خیبر پختونخوا ہی نہیں بلوچستان میں بھی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں جسے سادہ لفظوں میں تشویشناک قرار دیا جا سکتا ہے دونوں صوبوں میں مسلسل دہشت گردی کے واقعات اور دہشت گردوں سے مبازرت کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ آخر انجام پذیر کیوں نہیں ہوتا خیبر پختونخوا میں ٹی ٹی پی سرگرم ہے مگر بلوچستان میں ناراض عناصر ہیں جن سے معاملت کی سعی ہو تو نتیجہ خیز ہونے کی توقع ہے خیبر پختونخوا میں کبھی تظہیری آپریشن اور کبھی مذاکرات یہاں تک کہ ماضی میں مفاہمت بھی ہوئی ہے لیکن کوئی بھی نسخہ کارگر ثابت نہیں ہوتا اس کے باوجود حکومت و ریاست اختلاف رائے کرنے والوں کی سننے کو بھی تیار نہیں ابھی حال ہی میں اعلیٰ سطحی ملاقات میں اے این پی کی جانب سے اس امر کا ا ظہار کیاگیا یا نہیں جس کی جانب موصوف اشارہ کر رہے ہیں ایسا کرنا ان کی ذمہ داری تھی اگر محولہ فورم پراس سے گریز کیا گیا تھا تو پھراس طرح سیاسی رنگ بازی کی کوئی وقعت تو نہیں لیکن اس کے باوجود بہرحال یہ ایک تشویشناک صورتحال کی نشاندہی ضرور ہے جس کے حوالے سے حکومت و ریاست کو وضاحت جاری کرنی چاہئے اور اپنی پالیسیوں کو واضح کرنا چاہئے۔جوپالیسیاں عرصہ دراز سے اختیار شدہ ہیں اور ان کی کامیابی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں ان سے احتراز کی صورت آخر کیوںاختیار نہیں کی جاتیں خیبر پختونخوا ایک متاثرہ صوبہ ہے یہاں کے مکین نہایت مشکل حالات سے گزر چکے ہیں ایسے میں اس طرح کے عوامل کااعادہ ان کے لئے ان پریشان خوابوں کی واپسی ہے جن کو دیکھنے کے عوام مزید متحمل نہیں ہوسکتے اور نہ ہی صوبہ کسی نئے امتحان کا متحمل ہو سکے گا۔

مزید پڑھیں:  غیرقانونی تارکین وطن کسی رعایت کے مستحق نہیں