ویب ڈیسک: پاکستان میںپولیو وائرس کا خاتمہ اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود ممکن نہ ہو سکا، تمام تر سیکورٹی اور دیگر انتظامات رائیگاں، اب بھی ملک میں پولیو کا وائرس موجود ہے۔ پاکستان میں پولیوکے خاتمے کیلئے پچھلے بارہ سال کے دوران گیارہ ارب ڈالر خرچ ہو چکے ہیں، جبکہ پانچ سال میں پاکستان کو انٹرنیشل ڈونرز سے ایک ارب ڈالر اضافی بھی ملے۔
دنیا بھر میں دیکھا جائے تو صرف پاکستان اورافغانستان میں پولیووائرس موجود ہے، 1988 میں عالمی طور پر انسداد پولیو مہم شروع ہوئی، جب دنیا بھر میں پولیو روزانہ ایک ہزار سے زیادہ بچوں کو مفلوج کر رہا تھا، لیکن لگ بھگ تمام ممالک نے پولیو کیخلاف جنگ شروع کی جس سے چند سالوں میں پولیو کیسز میں 99 فیصد کمی آئی، پولیوکیخلاف جاری جنگ میں ڈھائی ارب سے زائد بچوں کو پولیو کیخلاف مکمل ویکسین دی جا چکی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک، بین الاقوامی اداروں اور مخیرحضرات کے تعاون سے پولیوکیخلاف جاری جنگ پر اربوں ڈالر خرچ کئے گئے ہیں، تاہم پولیو وائرس کے آخری ایک فیصد کیسز کو مکمل طور پر ختم کرنا پاکستان اور افغانستان میں اب بھی مشکل ثابت ہو رہا ہے۔
سماجی تنازعات، پولیو کے قطرے پلانے کیخلاف منفی پراپیگنڈہ ، سیاسی عدم استحکام ، دور دراز آبادیوں تک رسائی میں مشکلات ، افغان مہاجرین کے مسائل اور کمزور بنیادی صحت کے نظام کا ڈھانچہ پولیو کے خاتمے میں بڑی رکائوٹ ہے۔
اس سلسلے میں سب سے پریشان کُن خبر یہ ہے کہ رواں سال کے پہلے مہینے کی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس کے مطابق ملک بھر کے 17 اضلاع میں سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا، جبکہ صرف بلوچستان کے 10 اضلاع سے پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
بلوچستان کے ان اضلاع میں کوئٹہ ، خضدار، لسبیلہ ،نوشکی، بارکھان ،مستونگ ، دکی ، قلعہ سیف اللہ ،کیچ اور سِبی شامل ہیں۔ پنجاب میں لاہور،رحیم یار خان، بہاولپور، گوجرانوالہ اور ڈی جی خان جبکہ خیبر پختونخوا کے اضلاع لکی مروت میں وائرس موجود تھا اور سب سے اہم انکشاف یہ کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملحق کچی آبادیوں میں بھی سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔
2024 میں اسلام آباد سے ایک ، بلوچستان میں 27 ، سندھ 19 ، پنجاب میں ایک اور خیبر پختونخوا میں 20 پولیوکے کیسز سامنے آئے تھے، 2015 سے 2024 تک 420 بچے پولیو کے موذی وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا 212 بچوں کے ساتھ سرفہرست جبکہ سندھ 95 پولیو وائرس کے کیسوں کے ساتھ دوسرے نمبرہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میںپولیو وائرس کا خاتمہ ممکن نہ بنایا جا سکا ہے.
