کرم، امدادی سامان سے بھرا

کرم، امدادی سامان سے بھرا اشیاء ضروریہ کا قافلہ ناکافی قرار

ویب ڈیسک: ضلع کرم میں ٹل پاراچنار مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر گزشتہ چار ماہ سے ہر قسم آمدورفت کیلئے بند ہے۔ اس دوران علاقے کے رہائیشیوں کیلئے سامان کو ٹرکوں پر علاقے پہنچایا گیا لیکن امدادی سامان سے بھرا اشیاء ضروریہ کا قافلہ ناکافی قرار دیدیا گیا۔
سماجی رہنما میر افضل خان کا کہنا ہے کہ راستوں کی بندش سے خوراک، گیس اور پیٹرول کی قلت سے پانچ لاکھ آبادی مشکلات کا شکار ہے۔ ادویات نہ ملنے سے بچوں سمیت مریضوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہیں۔
ٹریڈ یونین کے صدر حاجی امداد کا کہنا ہے کہ اشیائے خوردونوش و روزمرہ استعمال کی اشیاء کے 61 ٹرک کل متاثرہ علاقوں میں پہنچے۔ گاڑیوں میں سبزی فروٹ اور دیگر خوراکی اشیاء لائے گئے ہیں، لیکن امدادی سامان سے بھرا اشیاء ضروریہ کا قافلہ ناکافی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوامی ضروریات پوری کرنے کے لیے کانوائے کا سلسلہ جاری رکھا جائے، اور اس میں اضافہ بھی کیا جائے، علاقہ کے باسیوں نے اس حوالے سے بتایا کہ اشیائے خورد ونوش کے نرخ عوام کے لئے ناقابل برداشت ہیں، مٹر 750 روپے، پیاز 600، ٹماٹر 450، گوبھی 500 اور گاجر 300 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہورہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کینو 750 روپے درجن، جبکہ لیموں 800 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہے ہیں۔ 15 کلو گھی 11 ہزار روپے، 50 کلو چینی کی بوری 10 ہزار سے لے کر 13 ہزار میں فروخت ہو رہی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ محدود گاڑیاں اتنی بڑی آبادی کیلئے ناکافی ہیں، سامان کے ساتھ لوگوں کی آمدورفت کا بھی بندوست کیا جائے، جبکہ اوور سیز پاکستانی، طلبہ اور دیگر لوگ دوسرے علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر افراسیاب زبیر ہندل کا کہنا ہے کہ روڈ کھولنے سمیت عوام کو ریلف دینے کے لئے مختلف اقدامات جاری ہیں، ہیلی کاپٹر سروس سے بھی ادویات پہنچائی جارہی ہے اور مریضوں و دیگر ضرورت مندوں کو شفٹ کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:  ہزارہ ڈویژن کے وکلاء نے 26ویں آئنی ترمیم چیلنج کر دی