ویب ڈیسک: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 4قوانین منظور کر لئے گئے جبکہ اس دوران تحریک انصاف کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ پی ٹی آئی اراکین پلے کارڈز کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے اور بھرپور احتجاج کیا۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیراعظم شہباز شریف، نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر ایوان میں موجود رہے۔ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین بھی ایوان میں موجود تھے۔
اپوزیشن اراکین نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت مانگی جس پر سپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دینے سے انکار کر دیا، اپوزیشن نے مشترکہ اجلاس سے احتجاج کرتے ہوئے پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے۔ اس موقع پر اجلاس میں گرما گرمی ہوئی، اپوزیشن اراکین کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
اپوزیشن اراکین مشترکہ اجلاس کے دوران نشستوں پرکھڑے ہو کر نعرے بازی کرتے رہے، اور سپیکر ڈائس پر ایجنڈے کی کاپیاں پھینک دیں، اس دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باعث اجلاس کی کارروائی شدید متاثر ہونے لگی، تو سپیکر قومی اسمبلی نے ہیڈ فون لگا لیے۔
وزیر تجارت جام کمال نے تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021 اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیے، جنہیں منظور کر لیا گیا۔
سینیٹر منظور کاکڑ نے نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 ایوان میں پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا، جبکہ ایوان میں پیش کیے جانے والا قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024 بھی منظور کر لیا گیا۔
مشترکہ اجلاس میں کل 8 بلز پیش کیے جانے تھے جن میں سے 4 منظور کر لیے گئے جبکہ 4 مؤخر کر دیئے گئے۔
منظور کیے جانے والے بلز میں تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2023، نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 شامل ہے۔
بعدازاں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 12 فروری تک ملتوی کر دیا گیا، اجلاس 18 منٹ تک جاری رہا جبکہ 9 منٹ میں 4 بل کثرت رائے سے منظور کیے گئے۔یاد رہے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 4قوانین منظور کر لئے گئے جبکہ اس دوران تحریک انصاف کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ پی ٹی آئی اراکین پلے کارڈز کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے اور بھرپور احتجاج کیا۔
