ابھی حکومتی کمیٹی کی جانب سے تحریک انصاف کے مطالبات کے حوالے سے حتمی جواب نہیں آیا لیکن تحریک انصاف کے رہنماء دبائو ڈالنے کے لئے مسلسل مختلف ایسے قسم کے بیانات دے رہے ہیں جس سے مذاکراتی عمل پراثر پڑ سکتا ہے دوسری جانب اس دوران تحریک انصاف کی قیادت کی عسکری قیادت سے ملاقات کی بھی خود تحریک انصاف نے سیاسی ملاقات گردان کرتصدیق کی ہے جس کے جواب میں حکومتی کمیٹی کے ترجمان نے اسے در در کی خاک چھاننے کے مترادف ہی قرار نہیں دیا بلکہ اس حوالے سے دیگر تحفظات کا بھی اظہار کیا اس عمل کو دو کشتیوں کی سواری بھی کہنے کی گنجائش ہے اس طرح کی حکمت عملی اور تحریک انصاف کے بانی سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف کے رہنمائوں کے منقسم بیانات سے بھی مخمصے کی کیفیت میں اضافہ ہوتا ہے اب ایک ایسی تجویز سامنے آئی ہے جس پر عملدرآمد کی صورت میں تحریک انصاف بھی دوسروں کی طرح مکمل طور پر روایتی موروثی سیاسی جماعت بن سکتی ہے جسے اس کے کارکنوں کے لئے تسلیم کرنا مشکل ہوگا اخباری اطلاعات میں اس صورتحال کے تناظر میں پاکستان تحریک انصاف میں پھوٹ پڑنے کی بھی خبریں آئی ہیں جس کے مطابق علیمہ خان کو پارٹی ٹیک اوور کرنے کے مشورے دیئے گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پر رہنمائوں کے تحفظات سامنے آ گئے ہیں۔ جس کے بعد پنجاب کے متعدد ارکان اسمبلی نے علیمہ خان کو پارٹی ٹیک اوور کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔ رہنمائوں کی رائے ہے کہ علیمہ خان بانی پی ٹی آئی کی بہن ہے اور پارٹی میں متحرک ہے۔ پی ٹی آئی کے محولہ رہنمائوںکا کہنا ہے کہ پاکستان میں وراثتی سیاست ہی چلتی ہے، پارٹی کو ڈیموکریٹ بنانا مشکل ہے۔ موجودہ قیادت کی وجہ سے پارٹی ڈسپلن میں توازن نہیں رہتا۔نیزایک سے زیادہ ہدایت کی وجہ سے فیصلے غلط ہو رہے ہیں۔ 24نومبر کا احتجاج بھی غلط فیصلے کی وجہ سے ناکام ہوا۔ اس وقت تحریک انصاف جس قسم کی کثیر الجہتی چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے ایسے میں اسے قیادت کی فعالیت اور یکسوئی کی ضرورت ہے جس میں مرکزی فیصلوں کے حوالے سے شبہات کا اظہار نہ ہو بانی سے ملاقات کے بعد اگر ہر کوئی الگ کہانی بیان کرے گا اور اپنی مرضی کے معانی نکالنے کا عمل جاری رہے گاتو یہ خود تحریک انصاف کے حق میں اچھا نہ ہوگا دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے مذاکرات کے چوتھے رائونڈ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان بھی سامنے آیا ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات کے چوتھے رائونڈ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے چوتھے رائونڈ سے قبل جوڈیشل کمیشن کا قیام ضروری ہے اور جب تک جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لایا جاتا چوتھے مذاکراتی رائونڈ میں نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی واضح ہدایات ہیں، حکومت جوڈیشل کمیشن نہیں بناتی تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں لہٰذا ہم حکومت کے ساتھ چوتھے مذاکراتی رائونڈ میں نہیں بیٹھیں گے۔تحریک انصاف کی عسکری قیادت سے سیاسی ملاقات کے اعتراف کے بعد ویسے بھی حکومتی کمیٹی سے مذاکرات کی وقعت میں کمی آگئی ہے اور یہ کار لاحاصل نظر آنے لگا ہے جس کا حکومتی کمیٹی کوبھی بخوبی احساس ہے تحریک انصاف کی قیادت شروع ہی سے مقتدرہ سے معاملت ہی کو اپنے مسائل کا حل سمجھتی ہے اور بادی النظر میں بھی ایسا ہی ہے لیکن تحریک انصاف کی قیادت کی اس طرح کے براہ راست توقعات اولاً حقیقت پسندانہ نہیں اس لئے کہ ایسا ممکن نہیں اور اگر ایسا ہوا بھی تب بھی حکومت ایوان و پارلیمان جمہوریت اور سول بالادستی کا خود تحریک انصاف کا اپنا موقف ہی گلے کا پھندا بن جائے گا معروف طریقہ یہی رہا ہے کہ مقتدرہ کے ذریعے حکومت سے معاملت کی الٹی چال چلنے کی بجائے حکومت کے توسط سے اور حکومت کی کچھ مان کر اور کچھ منوا کر مقتدرہ سے پس پردہ معاملات استوار کئے جائیں تاکہ کچھ تو سیاست و حکومت کا بھر م تو رہ جائے ۔ تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک کی صورت میں متاثرہ فریق پی ٹی آئی ہی ہو گی ایک مرتبہ پگھلتی برف اگر دوبارہ نقطہ انجماد تک جائے تو پھر برف پگھلانے کے لئے ایک اور جتن کی ضرورت پڑے گی ایسے میں تحریک انصاف کے معاملات پھنسے رہیں گے اور حکومت کو مزید موقع مل جائے گا بہتر ہوگا کہ تحریک انصاف طنابیں کاٹنے سے اجتناب کرے اور مذاکراتی عمل کے انقطاع میں جلد بازی کا مظاہرہ کرنے سے گریز کرے مذاکراتی معاملات طے نہ بھی ہوں تو اتمام حجت ہی کی جائے تو بہتر ہو گا۔
