وزیر مملکت شزہ فاطمہ کا یہ کہنا درست ہے کہ کوئی بھی سرکاری محکمہ ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتا سرکاری اداروں کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے جنگ لڑنا پڑ رہی ہے، ہمیں خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ رشوت کے بازار کو ختم کرنا ہے یا نہیں؟ اگر رشوت کو ختم کرنا اور نظام میں شفافیت لانی ہے تو ڈیجیٹل ہونا پڑے گا۔اداروں کے ڈیجیٹل ہونے سے لوگوں کے بنیادی مسائل حل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایک ادارے کے پاس ڈیٹا سینٹرل نہیں ہورہا، فنانشل فراڈ سے متعلق ابھی مسائل آرہے ہیں، قومی سطح پر سائبر سیکورٹی تھریٹس بڑھتے جارہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں بھی ای گورننس کا بڑا چرچا کیاگیا مگرخود حریک انصاف کے ممبران کی جانب سے وفاق میں اس کی مخالفت کی جارہی ہے بہرحال سیاسی مخاصمت سے قطع نظر اگر دیکھا جائے تو خود وفاقی حکومت کے اقدامات بھی اس حوالے سے نمائشی ہی قرار پاتے ہیں وفاق ہو یا صوبائی سطح پر دعوئوں اور اقدامات کے باوجود ابھی سرکاری محکموں کا بیس فیصد کام بھی ڈیجیٹل نہیں ہوا سرکاری محکموں کی فعالیت میں اضافہ اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے سرکاری محکموں کی ڈیجیٹلائزیشن موزوں حل نہیں وقت کی ضرورت بھی ہے اس کی مزید افادیت کے تذکرے کی ضرورت نہیں سوائے اس کے کہ وفاق اور صوبائی دونوں سطحوں پر اس حوالے سے خصوصی اور موثر اقدامات میں مزید تاخیر نہ کی جائے اور سرکاری محکموں کی ڈیجیٹلائزیشن کی راہ میں رکاوٹیں ختم کرکے جلد سے جلد یہ عمل مکمل کیا جائے ۔توقع کی جانی چاہئے کہ اس ضمن میں صرف اجلاس اور محض اظہار خیال ہی پر اکتفا نہیں ہو گا بلکہ اس ضمن میں ممکنہ سنجیدہ اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔
