وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی صدارت میں منعقد ہونے والے حلال فوڈ اتھارٹی کے زیر انتظام مضر صحت چپس ، پاپڑ ، نمکو اور مسالوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے بازاروں میں غیر رجسٹرڈ اور بغیر پیکنگ کے کھلے عام فروخت ہونے والی اشیاء کے خلاف اقدام کو اصولی طور پر سراہا جانا چاہئے تاہم اس حوالے سے احتیاط کی اشد ضرورت ہے کیونکہ صوبے میں یہ چپس ، پاپڑ ، نمکو ، دالیں اور دیگر اشیاء کے جو کارخانے قائم ہیں وہ سب غیر معیاری اشیاء تیار نہیں کرتے بلکہ اکثر کارخانوں میں معیار کا خیال رکھا جاتا ہے ، چند ایک ضرور ایسے یونٹ ہو سکتے ہیں جہاں معیار پر سمجھوتے کئے جاتے ہیں تاہم اس حوالے سے عالمی سطح پر سخت شرائط عاید کئے جانے کی وجہ سے بڑے شہروں میں قائم صنعتی یونٹس کی اجارہ داری صرف اس لئے قائم ہے کہ نہ صرف ان کے کارخانے بڑے پیمانے پر اشیاء کی پیکنگ کرتے ہیں بلکہ ان کی ٹی وی چینلز اور اخباری اشتہارات کے ذریعے تشہیر کی وجہ سے ان کی اجارہ داری قائم ہے ، صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی چند ایک ایسے یونٹ موجود ہیں جو باقاعدہ پیکنگ کے ذریعے ان اشیاء کی فروخت کرتے ہیں مگر دیگر کارخانے زیادہ سہولیات سے محروم ہونے کی وجہ سے یہی اشیاء بغیر پیکنگ کے کھلے طور پر کلو کے اوزان کے حوالے سے پلاسٹک کے لفافوں میں پیک کرکے فروخت کرتے ہیں مگر ان کا معیار کسی بھی طور پیک شدہ اشیاء سے کم نہیں ہوتا ، بہرحال مضر صحت اشیاء کہیں بھی نظر آئیں ان کی روک تھام ضروری ہے اس ضمن میں مخصوص برانڈز کے چپس کے اندر مبینہ طور پر پلاسٹک کے باریک ذرات کے استعمال کی کہانیاں بھی عام ہیں ، جو ملک گیر سطح کے مشہور برانڈز کے ضمن میں چلتی رہتی ہیں اور ان کے استعمال سے بچوں کی آنتوں کے متاثر ہونے کی افواہیں بھی عام ہیں جبکہ مقامی سطح پر قائم پونٹس میں ایسی صورتحال کم کم ہی رپورٹ ہوئی ہے ، پھر بھی حلال فوڈ اتھارٹی کو ان تمام مسائل کو دیکھا چاہئے اور معیار پر سمجھوتہ کرنے سے احتراز کرنا چاہئے امید ہے مضر صحت اشیاء کو کنٹرول کرنے میں اتھارٹی اپنا کردار بخوبی ادا کرے گی۔
